Time 15 دسمبر ، 2022
پاکستان

نیب ترمیمی قانون کے باعث احتساب عدالت سے واپس ہونیوالےکیسزکیلئےقانون سازی کی ہدایت

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

لاہور کی خصوصی عدالت نے نیب ترمیمی قانون کی روشنی میں احتساب عدالت سے واپس ہونے والےکیسز کا مستقبل طے کرنے کے لیے قانون سازی کی ہدایت کر دی۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج بخت فخر بہزاد نے احتساب عدالت سے ملزم رمضان کا کیس واپس ہونے پر فیصلہ جاری کیا۔

فاضل عدالت نے فیصلےکی کاپی وزیر اعظم، چیئرمین نیب، وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کو بھی ارسال کر دی۔

جج اسپیشل کورٹ سینٹرل نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ کیس مقننہ کا قانون اور عدلیہ سے تجاوز کرکے اناڑی پن کا مظاہرہ کرنے کی واضح مثال ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ دوماہ سے قانون سازوں نے اس نکتے پر غور کرنےکی زحمت نہیں کی۔

عدالت نے قرار دیا کہ قانون میں دانستہ یا نادانستہ ایسے کیسز سے متعلق قانون سازی نہیں کی گئی، نیب حکام زبردستی یہ کیس چلانے کے لیے اسپیشل کورٹ سینٹرل کو ہدایات دے رہے ہیں، اگر قانون ساز مجوزہ ترامیم والے دن ہی فیصلہ کر دیتے تو ٹرائل کا سامنا کرنے والے ہزاروں افراد ٹھوکریں نہ کھاتے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ چیئرمین نیب مقننہ سے رابطہ کرکے احتساب عدالت سے واپس ہونے والے کیسز کے دائرہ اختیار کا نکتہ واضح کرائیں، قانون سازی کے لیے وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف اور پارلیمانی امور یہ معاملہ جلد مجاز اتھارٹی کے سامنے اٹھائیں۔

 فاضل جج نے کہا کہ امید ہے کہ چیئرمین نیب، وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور اس کا فورا نوٹس لیں گے، امید ہے کہ مستقبل میں بے حسی اور بیوروکریٹک رویہ نہیں دکھایا جائےگا، اگر فورا یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ہزاروں کیسز ایسے پڑے رہیں گے جو عوامی مفاد کے خلاف ہے۔

مزید خبریں :