پاکستان
Time 05 جنوری ، 2023

مجھ پر قاتلانہ حملے میں تین شوٹر ملوث تھے، عمران خان کا دعویٰ

فوٹو: اشکرین شاٹ/ جیو نیوز
فوٹو: اشکرین شاٹ/ جیو نیوز

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان  نے دعویٰ کیا ہےکہ ان پر قاتلانہ  حملے میں تین شوٹر ملوث تھے، پنجاب میں ان کی حکومت تھی لیکن وہ ایف آئی آر درج نہيں کروا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان پر قاتلانہ حملے کے معاملات جس طرح کور اپ کیے گئے یہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے بس کی نہیں، یہ ان سے اوپر کی بات ہے، قاتلانہ حملے کی سازش کا اسکرپٹ ایسے بنایا کہ یہ کسی مذہبی انتہا پسند کی کارروائی لگے۔ 

ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ہم جنگل کاقانون ختم نہیں کرتے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں،  مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا، اس کے حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں، سب سے پہلے رجیم چینج ہوئی اس کی سازش ہوئی،علم ہے سازش میں کون کون ملوث تھا اور کیسے پیسا چلایا گیا؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہےکہ کیسے ایک آدمی نے حکومت گرانےکا فیصلہ کیا، ہمارے لوگوں کو بلا بلا کر امریکی سفارت خانے میں بات کی گئی، کیسے ہمارے لوگوں کو لوٹا بنایا گیا،10 اپریل کو پہلی بار لاکھوں لوگ سڑکوں پرآئے، سب نے ایک بات کہی امپورٹڈ حکومت نامنظور، اب سوشل میڈیا کازمانہ ہے، آواز بند نہیں کرسکتے، کبھی نہیں ہوا کہ حکومت سے باہر پارٹی 75 فیصد الیکشن جیت جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھ پر 50،60 کتنے کیس ہیں یاد نہیں، نا اہل کرانے کا بھی کیس ہے تاکہ کسی طرح مجھے ہٹایا جائے، قوم نے پیغام دیا ہےکہ ہمیں بھیڑ بکریاں نہ سمجھو ، عوام بتا رہے ہیں آپ نےغلطی کی ہے، لیکن مائنڈسیٹ ہےکہ نہیں انہیں ٹھیک کر یں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ ہوتاہے تو میں نے چار افراد کے نام دےکر ویڈیو باہر بھجوادی ہے، پلان تھا کہ سلمان تاثیر جیسا کیس ہو اور کہا جائے کہ مذہبی انتہا پسند نے مجھے قتل کردیا، مجھے علم ہےکہ کس نے ویڈیو بنائی کہ عمران خان نے توہین مذہب کی، مریم نواز کو جیسےدین کی بڑی پرواہ ہے،17ستمبرکو وہ بھی پریس کانفرنس کرتی ہے، خواجہ آصف بھی پریس کانفرنس کرتا ہےجیسے اسے بھی دین کی بڑی پرواہ ہے، سرکاری ٹی وی کوحکم ملتاہےکہ عمران خان کےخلاف 4 دن مہم چلائے، پاکستان سے باہر ان کو کبھی دین کی فکر ہوئی؟ یہ باہر جا کر یہی کہتےہیں کہ ہماری مددکر دو،ہم لبرل ہیں ہمیں بچالو ورنہ مذہبی لوگ حاوی ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد مجھے مارنے کا دوسرا پلان بنایا گیا، مجھے ایجنسیز سے پیغام آیا کہ سلمان تاثیر کی طرح قتل کرنےکا پلان بنایا گیا ہے، بند کمروں میں چار افراد نے پلان بنایا کہ مجھے مذہبی بنیاد پر قتل کیاجائے، وزیرآباد میں نوید نے پستول سے فائرکیا،نوید تربیت یافتہ تھا، میں نے دو برسٹ سنےکہیں اور سے بھی گولیاں آئیں، معظم کو کہیں دور سے آکر گولی لگی، وہ گولی نوید کے لیے تھی مگر معظم سامنے آگيا، نوید کو مار کر کہا جانا تھا ایک آدمی تھا جو مارا گیا، فارنزک رپورٹ کے مطابق ہمارے کسی گارڈ نےگولی نہیں چلائی۔

 عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن میں ایف آئی آر درج نہيں کرواسکا،کون اتنی بڑی طاقت تھا جس نے ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی، مجھے معلوم ہےکس نے روکا، ، اسپتال پہنچنے سے پہلے نوید کا بیان آجاتا ہے، پولیس نے ریکارڈڈ بیان ان لوگوں کو دیا جو تحریک انصاف کے مخالف ہیں، ڈی پی او گجرات نے یہ بیان ریکارڈ کیا، نوید کو کیا ضرورت تھی کہنے کی کہ وہ اکیلا تھا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گولی لگنےکے بعد اسپتال پہنچا تو میں نے بتا دیا تھا کہ کون تین لوگ ملوث ہیں، میں نے جب یہ نام لیے تو میرا حق ہے اس پر تفتیش ہونی چاہیے تھی، جےآئی ٹی نے ڈی پی او سے موبائل فون مانگا تو ڈی پی او نے فون دینے سے انکار کردیا، جےآئی ٹی نے سی ٹی ڈی کے افسرکو بلایا تو  اس نے تعاون سے انکار کردیا، کون ان کو روک رہا تھا؟  ہمارے مخالف صحافیوں کے  پاس ویڈیو کیسے پہنچ گئی، کس نے حکم دیا تھا؟ 

مزید خبریں :