21 فروری ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…افغان جنگ میں عبد الحکیم کو طالبان کمانڈروں ،افغان حکومت اور اتحادی افواج میں یکساں قابل احترام شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔وہ کسی بھی سانحے،دھماکے ،یا جنگی جھڑپ کے بعد فوراً جائے وقوعہ پر پہنچ کرعسکریت پسندوں کی لاشیں اٹھاتاہے ،مناسب ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشوں کولواحقین تک پہنچاتا ہے، لاوارث لاشوں کو اسلامی طریقے سے دفن کردیتا ہے ،قندھار میں اس نے عسکریت پسندوں کے لئے قبرستان بنایا ،گزشتہ چھ برس میں وہ127لاشوں کو ان کے خاندانوں یا ساتھیوں کے حوالے کرچکاہے۔طالبان کمانڈر کسی بھی دھماکے فوراًبعد اسی سے رابطہ کرتے ہیں۔ قندھار کے میرویس مردہ خانے میں ہر لاش کے کوائف میں’طالب‘ لکھا جاتا ہے،گزشتہ برس ہر ماہ وہاں150لاشیں لائی جاتی تھی۔امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق ہزاروں افرادافغان جنگ کا نشانہ بن چکے ،ان میں کئی افراد حملوں اور دھماکوں کا شکار ہوئے، عبد الحکیم عسکریت پسندوں ،جنگ جووٴں کی لاشوں،دھماکے کے بعد بکھری باقیات کو لواحقین تک پہچانے کے کام سے پہچانا جاتا ہے ۔ ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو طالبان کمانڈ ان سے رابطہ کرتے ہیں تو حکیم کی طرف سے ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ ہم لاشیں تلاش کر رہے ہیں۔ جنوبی افغانستان میں جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں ۔ وہ امریکی حکام،افغان حکومت اور طالبان سے اجازت نامے کے بعد وہ ٹرنکوں،لکڑی کے بکسوں والے تھیلوں میں ڈال کر اپنی پیلی ٹیکسی میں رکھ کر پہنچاتا ہے ۔خودکش بمبار کی باقیات کے لئے وہ چھوٹے ڈبوں کو استعمال کرتا ہے۔حکیم کے مطابق اسے اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ کون ہے لیکن وہ ہر لاش کو اسلامی طریقے سے دفن کرتے ہیں ۔قندھار کے میرویس مردہ خانے میں نیٹو کے فوجیوں کی لاشوں کوا مریکی جھنڈے جب کہ عسکریت پسندوں کی لاشوں کو لکڑی کے تابوت میں ساتھ ساتھ رکھا جاتا ہے۔ ریڈ کراس نے اس مردہ خانے میں ان لاشوں کی باقیات کے تمام کوائف رکھنے کیلئے ایک رجسٹر رکھا ہوا ہیجس میں ہر عسکریت پسند کے لئے صرف ’طالب‘ استعمال کیا جاتا ہے، حکومت اور عسکریت پسندوں دونوں میں حکیم عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔