14 دسمبر ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو جلسے میں عدلیہ مخالف تقریر کرنے پرتوہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سات جنوری کوذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ سیکریٹری خارجہ کو بھی نوٹس کی تعمیل کرانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کراچی بد امنی کیس میں عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیلئے دائردرخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا یہ بیان جس میں انہوں نے کہاکہ ہے ججزریمارکس پرمعافی مانگیں ،عدلیہ کے کام میں رکاوٹ کے مترادف ہے،کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اپنا کام نہ کرے؟عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے گئے اور عدالت کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ الطاف حسین کو ذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے عدالت میں وضاحت کریں۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین نے قابل احترام ججز کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کیے جوتوہین آمیز بھی تھے اور دھمکی آمیز بھی۔ بادی النظر میں ایسے الفاظ توہین عدالت کے زُمرے میں آتاہے۔عدالت نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ججز کے بارے میں نازیبا الفاظ کا متن اور تحریری مواد بھی طلب کر لیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق پی ٹی اے ٹیلی فونک خطاب کی اپ لنکنگ سہولت دیتا ہے جس کا غلط استعمال کیا گیا۔عدالتی حکم میں کہاگیاہے کہ پاکستان میں فاروق ستار اور بیرون ملک سیکریٹری خارجہ کے ذریعے الطاف حسین کو نوٹس کی تعمیل کرائی جائے۔سیکریٹری خارجہ کو کہا گیا ہے کہ لندن کے جس ایڈریس سے جلسے سے ٹیلی فونک خطاب کیا گیا وہ پتہ معلوم کر کے نوٹس کی تعمیل کرائی جائے۔ عدالت نے کراچی میں ہلاکتوں میں اضافے کا بھی نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو وجوہات سے آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ سندھ کے آئی جی اور ہوم سیکریٹریز کو بھی شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔