14 دسمبر ، 2012
کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاکہ آج سپریم کورٹ کی جانب سے میرے خلاف جو توہین عدالت کانوٹس جاری کیاگیاہے اس پر میں اپنے قانونی ماہرین سے مشورہ کررہاہوں،میں عدلیہ کااحترام کرتاہوں اور کارکنوں سے کہتاہوں کہ وہ اس معاملے پرنہ توقانون ہاتھ میں لیں اورنہ ہی کوئی احتجاج کریں بلکہ پرامن رہیں اوراس بات پر یقین رکھیں کہ اللہ تعالیٰ بہترانصاف کرنے والاہے ،مجھے اللہ تعالی کی ذات پر پورابھروسہ ہے کہ وہ سرکار دوعالم حضرت محمدمصطفےٰ ،پنجتن پاک ،میرے مرشدحضرت خواجہ نظام الدین اولیاء اوربزرگان دین کے صدقے مجھے سرخرو کرے گا۔ انہوں نے یہ بات آج لال قلعہ گراوٴنڈعزیزآبادکراچی اور حیدرآبادمیں 14دسمبر1986ء کے سانحہ علی گڑھ وقصبہ کالونی کے شہداء کی 26 ویں برسی کے اجتماع سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ الطاف حسین نے کہاکہ 14 دسمبر1986ء وہ المناک اورسیاہ دن ہے جب انتہائی جدید اورخودکارہتھیاروں سے مسلح دہشت گردوں نے کراچی کے علاقے علی گڑھ کالونی اورقصبہ کالونی پر صبح کے وقت حملہ کیا،نوجوانوں،بزرگوں خواتین اورمعصوم بچوں کوانتہائی بیدردی اورسفاکی سے قتل کیاگیا۔آج اس سانحہ کوہوئے26 سال گزرچکے ہیں لیکن کسی ایک قاتل کوگرفتارنہیں کیاگیا،آخریہ مارے جانے والے لوگ انسان تھے یاجانور جنہیں بھیڑبکریوں کی طرح ذبح کیاگیااورجن کے گھروں کوجلایاگیا،اگرکوئی یہ کہتاہے کہ میری پیش کردہ باتیں بناوٹی اورلفاظی ہیں تو میرے پاس اس سانحہ کی وڈیوفلم بھی ہے اوراگرموجودہ سپریم کورٹ کے محترم چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری صاحب کہیں تومیں اس سانحہ کے ثبوت اپنے ساتھیوں اوروکلاء کے ذریعے ان کی خدمت میں پیش کرسکتاہوں۔اگرموجودہ سپریم کورٹ یہ کہتی ہے کہ یہ 26 سال پہلے کاواقعہ ہے اوراس وقت یہ عدلیہ نہیں تھی اورعدلیہ آزادنہیں تھی۔آج تو عدلیہ آزادہے اورکسی بھی دردناک سانحہ کانوٹس 10سال یا20سال بعد بھی لیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال جب 2011ء میں لیاری میں اردو بولنے والوں کوباقاعدہ شناخت کرکے بسوں سے اتاراتارکرٹارچرسیلوں میں لیجاکر برہنہ کرکے انتہائی سفاکی سے تشددکرکے قتل کیاگیا،اس کی وڈیو فلم بھی ہم نے سپریم کورٹ کوبھجوائی تھی لیکن محتر م چیف جسٹس صاحب اوردیگرمعززجج صاحبان کو شائد اپنی مصروفیات کی وجہ سے وہ وڈیودیکھنے کاموقع نہیں ملا۔ اخبارات اورٹی وی کے ذریعے بھی یہ دردناک واقعات بتائے گئے لیکن افسوس کہ معززجج صاحبان کو یہ دردناک واقعات دیکھنے کاموقع نہیں ملا۔انہوں نے کہاکہ میں بڑے ادب کے ساتھ موجودہ حکومت اور عدالت عظمیٰ سے کہتاہوں کہ سانحہ علی گڑھ کی تحقیقات کرائی جائیں اوراس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔حکومت اور تمام اداروں کافرض ہے کہ ملک میں انصاف کانظام قائم کریں،نفرت وعصبیت کاخاتمہ کریں، ظلم کوظلم کہیں ،ظالم کوظالم اورمظلوم کومظلوم کہیں۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ سانحہ علی گڑھ کے شہیدوں کواپنی جواررحمت میں جگہ دے ،جوسفاک عناصراس سانحہ میں ملوث ہیں ان کوسزا تک پہنچائے یاانہیں نیست ونابود کرے۔انھوں نے کہا کہ ملک عصبیتوں سے نہیں پیارمحبت سے قائم رہتے ہیں، کچھ لوگوں نے چندروزقبل قہقہے لگاتے ہوئے یہ واویلامچایاکہ اسکا ٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیوایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ پرچھاپہ مارا ۔انہوں نے کہا کہ جس دن شہید انقلاب ڈاکٹرعمران فاروق کی شہادت ہوئی، ہم نے اسکاٹ لینڈیارڈ سے کہاکہ ہم تحقیقات میں آپکے ساتھ بھرپورتعاون کریں گے ، آپ اس سلسلے میں جب بھی ہم سے ملنے کیلئے آنا چاہیں آئیں، دفتر آناچاہیں آئیں،جس کمرے کودیکھناچاہتے ہیں دیکھیں،جوچیزپوچھنی ہے پوچھیں ۔ اس پر بعض متعصب لوگوں نے قہقہے لگائے اورکہاکہ چھاپہ ماراگیاہے ۔میں ایسے متعصب لوگوں سے کہتاہوں کہ وہ قہقہے نہ لگائیں اوراللہ تعالیٰ کے مکافات عمل کونہ بھولیں۔ الطاف حسین نے تمام کارکنوں سے کہاکہ آپ سیسہ پلائی دیوارکی طرح ڈٹے رہیں، چاہے آپ پنجابی ہوں، پختون ہوں، بلوچ ہوں ، سندھی ہوں، کشمیری ہوں،سرائیکی ہوں یاآپ کاتعلق گلگت بلتستان یاکسی بھی علاقے سے ہو، آپ متحدرہیں، ایم کیوایم صرف اردو بولنے والوں کی جماعت نہیں بلکہ ہرمظلوم کی جماعت ہے ۔انہوں نے سانحہ علی گڑھ کے شہیدوں کوخراج عقیدت پیش کیااوردعاکی کہ اللہ تعالیٰ ملک میں انصاف کی حکومت قائم کرے،ملک سے چوراچکوں،لٹیروں، اقرباء پروری کرنے والوں کاخاتمہ کرے اور 98 فیصدغریب ومتوسط طبقہ کی حکمرانی قائم کرے۔