Time 08 فروری ، 2023
دنیا

پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے بائیڈن انتظامیہ اقدامات کرے: امریکی سینیٹر

امریکی سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے رکن سینیٹر کوری بُوکر نے کہا ہے کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے بائیڈن انتظامیہ اقدامات کرے، امریکا کسی ایک پارٹی یاسیاستدان نہیں پاکستانی عوام کا ساتھ دے۔

سینیٹر کوری بُوکر نے جیونیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ دہشتگردی روکنے کی کوشش میں ایک اہم اتحادی پاکستان ہونا چاہیے، دہشتگرد کسی ایک ملک نہیں پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔

پاکستان کی زیادہ امداد کی جائے خصوصاً ماحولیاتی تباہی پر جس میں اس کا قصور ہی نہیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگرد اس طرح کارروائی کرتے ہیں کہ وہ کسی ایک ملک کو ہی نہیں دھمکاتے، وہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔ اگر وہ کسی ایک مقام پر مضبوط ہوں تو وہ دیگر حصوں کیلئے زیادہ بڑا خطرہ ہوتے ہیں۔ امریکا کو چاہیے کہ وہ دہشتگردی روکے،  اس کوشش میں ایک اہم اتحادی پاکستان ہونا چاہیے، مجھے یہ بہت اچھا لگتا ہے کہ جب پاکستانی امریکنز مجھ سے آکر کہتے ہیں کہ ہمیں پاک امریکا تعلق مضبوط بنانے کا راستہ نکالنا ہوگا، یہ نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ امریکا کے مفاد اور تحفظ کی خاطر بھی اہم ہے۔ یہ تعلق مضبوط کرنے میں مجھے بہت زیادہ دلچسپی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی معیشت اس قابل نہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف ایکشن لے  تو کیا آپ نہیں سمجھتے کہ پاکستان کو کچھ قوت دی جائے کہ پاکستان کو اس صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے جیسا کہ سری لنکا کو ہوا کہ وہ دیوالیہ ہوگیا؟ سینیٹر کوری بوکر نے جواب دیا: ’جی ہاں،  دیکھیں یہ اس خطے کی حقیقت ہے۔ اس خطے میں چین ہے اور روس ہے۔ پاکستان کریٹیکل ہمسائیوں کے درمیان میں ہے اور ہمیں وہ طریقے تلاش کرنا ہوں گے کہ پاکستان سے گہرا دوستانہ تعلق قائم کریں تاکہ وہ ان ممالک اور قوموں سے شراکت داری میں زیادہ آگے نہ بڑھے جو ان جمہوری اصولوں کو نہیں مانتیں جو امریکا کے نزدیک اہم ہیں۔ اس لیے میں آواز بلند کرتا رہا ہوں کہ پاکستان کی زیادہ امداد کی جائے خصوصا ماحولیاتی تباہی پر، جس میں اس کا قصور ہی نہیں۔‘

امریکا کی ہمیشہ پوزیشن ہونی چاہیے کہ وہ کسی ایک سیاستدان کا نہیں پاکستانی عوام کا ساتھ دے

سابق وزیراعظم عمران خان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  ’میرا نقطہ نظر سادہ ہے کہ پاکستانی عوام کو متحرک اور شفاف جمہوریت کا حق ہے۔ یہی امریکا کی ہمیشہ پوزیشن ہونی چاہیے کہ وہ کسی ایک پارٹی کا نہیں یا ایک سیاستدان کا نہیں بلکہ پاکستانی عوام کا ساتھ دے۔ ہمارا مضبوط اور گہرا عزم ہے اس ملک میں جمہوریت کیلئے، ہمیں اس سفر میں دوسروں کی مدد کرنی چاہیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو اس جمہوری اقدار کو بڑھانے اور گہرا کرنے میں سیکڑوں برس لگے ہیں، یہ میری دادی کا دور تھا جب خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق ہی نہیں تھا۔ یہ میرے والدین کا دور تھا کہ جب سیاہ فاموں کو ووٹ ڈالنے کا حق ہی نہیں تھا۔ ہم مسلسل وہ راستے تلاش کررہے ہیں کہ جمہوریت گہری اور وسیع ہو۔  ہمیں چاہیے کہ اس سفر میں پاکستان کی مدد کریں اور اس ملک کے غیر معمولی عوام سے تعاون کریں۔ بحثیت امریکی لیڈر، بحثیت رکن سینیٹ فارن ریلیشنز کمیٹی اور بطور سینیٹر  یہی میرا فوکس ہوگا۔

مجھے یقین ہے کہ امریکا میں ایک مضبوط، بااثر اور اہم کمیونٹی ، پاکستانی کمیونٹی ہے

امریکا میں مسلم کمیونٹی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ سب سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکا میں ایک مضبوط، بااثر اور اہم کمیونٹی ، پاکستانی کمیونٹی ہے۔ آپ پاکستانیوں کا اثر دیکھے بغیر نیو جرسی میں رہ ہی نہیں سکتےجو میڈیکل سائنس، بزنس کی دنیا، نئے کاروبار اور بہت سے پروفیشنز میں ہے۔ اس سے بھی زیادہ پاکستانی ثقافت ، فیتھ اور فوڈ میری ریاست کا ایک بڑا جزو ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ میرے یہاں ہونے کی ایک وجہ بھی یہی ہے کہ یہ حیران کن تنظیم اے پی پیک میری شراکت دار ہے۔  اے پی پیک کی ایک بڑی مثال میں آپ کو دوں کہ یہ میرے پاس آئے اور کہا کہ امریکی تاریخ میں کبھی کوئی مسلم آرٹیکل 3 جج نہیں بنا۔ میں ششدر رہ گیا کہ کبھی امریکی تاریخ میں کوئی مسلم جج ہی نہیں بنا؟ ہم نے مل کر کام کیا کہ بہت سے قابل امیدواروں کو تلاش کریں تاکہ صدر بائیڈن کو کسی نام کی سفارش کی جاسکے، نتیجہ یہ ہے کہ آج امریکا میں ایک مسلم جج ہے۔

امریکا میں ہم اس قسم کی متناسب نمائندگی نہیں دیکھتے جو حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر ہونا چاہیے

سینیٹر نے مزید کہا کہ میں کسی ایک انتظامیہ کی بات نہیں کروں گا، میں مطمئن نہیں ہوں کہ امریکا بھر میں ہم اس قسم کی متناسب نمائندگی نہیں دیکھتے جو حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر ہونا چاہیے۔ میں آپ کو اس کی مثال دیتا ہوں، میں صرف چوتھا سیاہ فام ہوں جو امریکی سینیٹ کا رکن بنا ہے۔ ہم نے متناسب نمائندگی اب تک دیکھی ہی نہیں ہے، ایشیائی امریکیوں کی، مسلم امریکنز کی، لاطینی امریکیوں کی حتیٰ کہ خواتین کی بھی نہیں۔ ہم اس سے آگاہ ہیں کہ پاکستان ہی کو دیکھیں اور دیگر ممالک کو جہاں خواتین اعلیٰ ترین منصب تک پہنچیں۔ ہمارے ہاں اب پہلی بار ایک نائب صدر خاتون بنی ہے مگر اب تک کوئی خاتون صدر نہیں۔

 کوری بُوکر نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا جہاں تک تعلق ہے ، پاکستانیوں ہی نہیں دیگر کمیونیٹیز کیلئے بھی ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ وجہ یہ نہیں کہ دکھاوا کرنا ہے، اس لیے نہیں کہ شیخی بگھارنا ہے، ہم نے ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دیکھا ہے کہ جن تنظیموں میں تنوع ہو وہ زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ امریکا اس لیے مضبوط ہے کیونکہ اس میں تنوع ہے۔ امریکی حکومت بھی اس وقت مضبوط ہوگی جب اس میں زیادہ متناسب نمائندگی ہوگی۔

مزید خبریں :