26 جنوری ، 2024
وٹامن ڈی ایک ایسا جز ہے جو ہماری صحت اور مدافعتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اچھی نیند کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔
مگر دنیا بھر میں کروڑوں افراد وٹامن ڈی کی کمی کے شکار ہوتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب افراد وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا کررہے ہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
یہ تو واضح نہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی سے تھکاوٹ یا کمزوری کا سامنا کیوں ہوتا ہے مگر متعدد تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد اکثر تھکاوٹ اور کمزوری کی شکایت کرتے ہیں۔
وٹامن ڈی مسلز کے افعال کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی سے مسلز میں تکلیف، حجم میں کمی، کمزوری اور مسلز کی ساخت بدلنے جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مسلز کی کمزوری سے کمر اور گردن کے مسلز پر دباؤ بڑھتا ہے جس کا نتیجہ کمر درد کی شکل میں نکلتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد میں کمر درد کی شکایت بہت عام ہوتی ہے۔
اگر آپ کو اکثر کمر درد کا سامنا ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کا ٹیسٹ کروا لیں۔
ہمارا جسم ہڈیوں کی نشوونما اور کیلشیئم کو جذب کرنے کے لیے وٹامن ڈی پر انحصار کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں کی کمزوری یا بھربھرے پن کا شکار کر سکتی ہے۔
ہڈیوں کی کمزوری کے ساتھ ساتھ ان کی کثافت بھی گھٹ جاتی ہے جس سے فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
وٹامن ڈی بالوں کی صحت کے لیے بھی اہم ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں بالوں کی نشوونما سست ہو جاتی ہے بلکہ بال گرنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی سے ڈپریشن کی علامات کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح ڈپریشن کے مریض اگر وٹامن ڈی کی کمی کے شکار ہوں تو ڈپریشن کی علامات کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
جسم میں وٹامن ڈی کی کمی جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
درحقیقت موٹاپے کے شکار افراد میں وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق پیٹ اور کمر کے اردگرد جمع ہونے والی چربی اور وٹامن ڈی کی کمی کے درمیان تعلق موجود ہے۔
وٹامن ڈی جِلد کے افعال کے لیے بھی ضروری ہوتا ہے اور اس کی کمی چنبل جیسے جِلدی مرض کا شکار بنا سکتی ہے۔
چنبل جِلد کا ایسا دائمی مرض ہے جس کے نتیجے میں جِلد ورم اور خارش کا شکار ہو جاتی ہے۔
وٹامن ڈی صحت مند دانتوں اور مسوڑوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کیونکہ اس سے جسم کو کیلشیئم جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے دانت کمزور ہوتے ہیں اور ان کی فرسودگی اور ٹوٹنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح وٹامن ڈی کی کمی مسوڑوں کے مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔
وٹامن ڈی مدافعتی نظام کے لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ اس سے جسم کو قدرتی اینٹی بائیوٹیکس تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے مقابلے میں وٹامن ڈی کی کمی سے پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پیشاب کی نالی میں سوزش ایک بیکٹریل مرض ہے جو مثانے اور گردوں کو متاثر کرتا ہے۔
وٹامن ڈی مدافعتی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے جس سے بیمار کرنے والے بیکٹریا اور وائرسز سے مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
وٹامن ڈی براہ راست ان خلیات سے رابطے میں رہتا ہے جو بیماریوں سے لڑنے کا کام کرتے ہیں۔
اگر آپ اکثر بیمار ہوجاتے ہیں بالخصوص نزلہ زکام یا فلو کا سامنا ہوتا ہے تو یہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کی نشانی ہوسکتی ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں وٹامن ڈی کی کمی اور نظام تنفس کے امراض بشمول نزلہ زکام اور نمونیا کے درمیان تعلق ثابت ہوا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کو انزائٹی امراض سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انزائٹی کے شکار افراد میں وٹامن ڈی کی ایک قسم calcidiol کی کمی ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی مناسب مقدار سے انزائٹی کی علامات کی شدت میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔