Time 23 فروری ، 2023
پاکستان

پولیس آفیسر غلام محمودڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج

کیا پولیس جوائن کرتے وقت غلام محمود ڈوگر کو اپنی اصل تاریخ پیدائش کا پتا نہیں تھا؟ ٹریبونل۔ فوٹو فائل
کیا پولیس جوائن کرتے وقت غلام محمود ڈوگر کو اپنی اصل تاریخ پیدائش کا پتا نہیں تھا؟ ٹریبونل۔ فوٹو فائل

لاہور: فیڈرل سروس ٹربیونل نے پولیس آفیسر غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج کر دی۔

فیڈرل سروس ٹربیونل مئ 13 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عموما 5 سے 6 سال کی عمر میں بچےکو پہلی کلاس میں داخلہ دیا جاتا ہے اور 15 سے 16 سال کی عمر میں بچہ میٹرک کا سرٹیفکیٹ حاصل کرتا ہے، سرٹیفکیٹ کے مطابق غلام محمود ڈوگر نے 1979 میں 16 برس کی عمر میں میٹرک مکمل کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غلام محمود ڈوگر کا مؤقف مان لیا جائے تو اس کے مطابق انہوں نے ساڑھے 13 سال کی عمر میں میٹرک کیا، 1979 میں میٹرک کرنے کا غلام محمود ڈوگر کا دعویٰ انتہائی اہم ہے، کیا پولیس جوائن کرتے وقت غلام محمود ڈوگر کو اپنی اصل تاریخ پیدائش کا پتا نہیں تھا؟

فیڈرل سروس ٹریبونل کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اصل تاریخ پیدائش معلوم کیے بغیر غلام محمود ڈوگر 2015 تک ایسے ہی ملازمت کرتے رہے، غلام محمود ڈوگر ڈی آئی جی بنے تو انہیں اچانک پتہ چلا ان کی تاریخ پیدائش 1963 کی بجائے 1965 ہے، 2015 میں تاریخ پیدائش درست کرانا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غلام محمود ڈوگر کے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش کی تبدیلی کا کوئی جواز نہیں ہے، غلام محمود ڈوگر کی سروس ریکارڈ تبدیلی کی درخواست میرٹ پر نہیں آتی۔

فیصلے میں یہ بیھ کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ایڈیشنل سیشن جج کے جاری کردہ فیصلے کی پابند نہیں ہے، سپریم کورٹ کے 2020 کے فیصلے میں وفاقی حکومت کو فریق بنانے سے متعلق اصول طے ہو چکا ہے۔

خیال رہے کہ غلام محمود ڈوگر نے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش 1963 سے 1965 کرنے کے لیے درخواست دائر کی تھی، ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے نادرا حکام کو غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کر کے نیا شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا تھا، شناختی کارڈ میں تبدیلی کے بعد غلام محمود ڈوگر نے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش تبدیلی کی درخواست کی تھی۔

مزید خبریں :