سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں گڑ بڑ، 2020 کے تحریری امتحانات کالعدم قرار

رجسٹرار ہائی کورٹ نے انکشاف کیا کہ کمیشن کے عملے نے نگران کمیٹی کو آگاہ کیے بغیر کاپیوں کی چیکنگ کرائی اور امیدواروں کو اضافی مارکس دلوائیں— فوٹو: فائل
رجسٹرار ہائی کورٹ نے انکشاف کیا کہ کمیشن کے عملے نے نگران کمیٹی کو آگاہ کیے بغیر کاپیوں کی چیکنگ کرائی اور امیدواروں کو اضافی مارکس دلوائیں— فوٹو: فائل

سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے امتحانات میں بھی جعلسازی، 2020 کے تحریری امتحانات میں گڑ بڑ کا انکشاف، سندھ ہائی کورٹ نے تحریری امتحانات کالعدم قرار دے دیے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عدنان الکریم پر مشتمل ڈبل بینچ کے سامنے جمع کروائی گئی اپنی رپورٹ میں  رجسٹرار ہائی کورٹ نے انکشاف کیا کہ کمیشن کے عملے نے نگران کمیٹی کو آگاہ کیے بغیر کاپیوں کی چیکنگ کرائی اور امیدواروں کو اضافی مارکس دلوائیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 2020 کیلئے ہائی کورٹ نے رجسٹرار کراچی، ایڈیشنل رجسٹرار حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر کی نگرانی میں امتحانات کرانے کا حکم دیا تھا۔

ان تینوں ممبران نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تحریری امتحان کے بعد کاپیاں سیل کر کے پولیس کی نگرانی میں ایس پی ایس سی کی ہیڈ آفس بھجوائی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگلے مرحلے میں کاپیوں کی چیکنگ اور انٹرویو ہونا تھے، اگلے مرحلے میں شامل ہونے کیلئے تینوں افسران نے ایس پی ایس سی کو کئی خطوط لکھے لیکن دوسال بعد رابطہ کر کے کہا گیا کہ کاپیاں چیکنگ کرنے کے لیے دینی ہیں، آجائیں ہمیں جوائن کریں۔

انہوں نے عدالت میں دی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عدالتی عملہ جب ایس پی ایس سی پہنچا تو کاپیوں کی سیلوں میں ٹیمپرنگ پائی گئی، ہمیں بتائے بغیر کاپیاں چیک کروائی گئیں اور امیدواروں کو اضافی مارکس بھی دی گئیں۔

رپورٹ میں انہوں نے مزید بتایا کہ چیئرمین ایس پی ایس سی نے عدالتی عملے کو بتایا کہ کاپیوں میں ٹیمپرنگ کرنے والوں کے خلاف چیف سیکرٹری کو فائنڈنگ بھیج دی ہیں۔

عدالت نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ ایس پی ایس سی کے آفیشلز نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، اور من پسند امیدواروں کو فیور دی، حکومت سندھ کی جانب سے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کو مد نظر رکھ کرمزید فیصلہ دیں گے۔

مزید خبریں :