Time 04 مارچ ، 2023
کھیل

' فینز کو اپنی پرفارمنس کی طرح اپنی فٹنس کا بھی فین بنا دوں گا'، اعظم خان

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے جارح مزاج بیٹر اعظم خان کا کہنا ہے کہ جس طرح انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو بہتر کیا ہے اس ہی طرح وہ اپنی فٹنس کو بہتر کریں گے، اس بات کا احساس ہے کہ فٹنس میں کچھ ایشوز ہیں جس پر محنت کر رہا ہوں۔

نوجوان اعظم خان نے پاکستان سپر لیگ میں اپنی جارح مزاج بیٹنگ سے ہر کسی کی توجہ حاصل کرلی ہے، انہیں جب موقع ملا انہوں نے بلاتفریق بولرز کی پٹائی کی۔

جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو مں اعظم خان نے کہا کہ پی ایس ایل کا یہ سیزن ان کے لیے کافی اچھا جا رہا ہے، بہت کم ہی ہوتا ہے کہ ایسی فارم لگی ہوئی ہو، ان کی جو بیٹنگ پوزیشن ہے اس میں آکر رنز بنانا آسان نہیں ہوتا اور اس صورت حال میں مائنڈ سیٹ کافی اہم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے ہنر پر عبور حاصل کرنے کے لیے محنت ضروری ہے، وہ بھی پریکٹس سیشن میں بھرپور محنت کرتے ہیں، کوشش ہوتی ہے کہ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں کیوں کہ پریشر کی صورت حال میں اہم ہوتا ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور میچ کو آخر تک لے کر جایا جائے، میچ جیتنے کے لیے سب سے زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ میچ کو آخر تک لے جایا جائے۔

اعظم خان نے پی ایس ایل کے اس سیزن میں 6 اننگز میں 242 رنز بنائے ہیں، انہوں نے ایک اننگز میں 97، ایک میں 71 رنز اسکور کیے، سنچری مس کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سنچری ایک سنگ میل ہے، اچھا لگتا اگر سنچری ہو جاتی لیکن ٹیم جیت رہی ہے اور میں رنز کر رہا ہوں، اس پر خوش ہوں، سنچری کرنے کے لیے آگے اور بھی مواقع آئیں گے، کوشش ہو گی کہ ان میں اسکور کرکے ٹیم کو مزید کامیابی دلواؤں۔

انہوں نے کہا کہ محمد حسنین اور حسان خان کرکٹ میں ان کے اچھے دوست ہیں لیکن فیلڈ میں وہ اگر دوسری ٹیم کے پلیئرز ہیں تو پروفیشنلزم رہے گی، فارم عارضی ہوتی ہے، اچھے برے دن آتے رہتے ہیں، کوشش ہوتی ہے کہ جب اچھے دن ہوں تو ان کو طویل کیا جائے۔

اعظم خان کا کہنا تھا کہ اچھا لگتا ہے جب اسٹیڈیم میں فینز ان کے حق میں نعرے لگاتے ہیں، اس سے کافی اعتماد ملتا ہے کہ لوگ آپ کی تعریف کر رہے ہیں، مجھے یاد ہے کہ ماضی میں یہ نعرے ان کے خلاف لگائے جاتے تھے لیکن انہوں نے اپنا عمل جاری رکھا اور ہمت نہیں ہاری۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مانتے ہیں کہ فٹنس کے ایشوز ہیں اور اس پر وہ محنت بھی کر رہے ہیں تاکہ جس طرح لوگ ان کے گیم کے فین ہوئے، ان کی فٹنس کے بھی فین ہو جائیں، انسان میں ہمیشہ بہتری کی گجائش ہوتی ہے اور ہر کسی کو اپنے آپ میں بہتری لاتے رہنا چاہیے، اگر فٹنس کو بہتر کیا تو وہ ان کے کیرئیر میں بھی فائدہ منت ہو گی اور زندگی میں بھی کام آئے گی۔

وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا تھا کہ جب دنیا کے ٹاپ پلیئرز تعریف کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے اور اعتماد بڑھتا ہے، لوگ جب تنقید کرتے ہیں تو وہ کوئی موقع تلاش کر ہی لیتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ ایسا کوئی موقع نہ چھوڑیں کہ جس سے لوگوں کو تنقید کا موقع ملے۔

ایک سوال پر اعظم خان کا کہنا تھا کہ اس وقت دکھ ضرور ہوتا ہے جب ٹھیک سے پاکستان کھیلتے کا موقع نہیں ملے لیکن ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس چیز کو انجوائے کریں جو ان کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک سابق کرکٹڑ کا بیٹا ہوتے ہوئے کرکٹ کھیلنا ایک چیلنج ہے، حالانکہ دنیا میں ایسا نہیں ہوتا اور بڑی بڑی مثالیں موجود ہیں کہ کرکٹرز کے بیٹے بھی ٹاپ کرکٹر ہیں، ان کے والد اور پاکستان ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے ہمیشہ یہی کہا کہ جو کرنا ہے خود کرنا ہے اور کبھی بھی یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ ایک کرکٹر کے بیٹے ہیں جس کے پاس سب کچھ ہے۔

اعظم نے کہا کہ وہ اپنی کرکٹ کھیلنے کے لیے رکشے میں بیٹھ کر بھی جاتے تھے اور ہر چیز خود کرتے تھے۔

جارح مزاج بیٹر کا کہنا تھا انہوں نے پوری دنیا میں لیگ کرکٹ کھیلی ہے لیکن سب سے زیادہ کیربیئن پریمیئر لیگ میں انجوائے کیا کیوں کہ وہاں کنڈیشنز آسان نہیں ہوتیں اور مزہ اس وقت آتا ہے جب مشکل کنڈیشنز میں پرفارم کریں لیکن جو مزہ پاکستان کے لیے کھیلنے میں آتا ہے وہ کہیں اور نہیں آتا، ان کی ہمیشہ ہی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے لیے کھیلیں۔

ایک سوال پر نوجوان بیٹر کا کہنا تھا کہ ان کا کرس گیل سے کوئی مقابلہ نہیں، ابھی ان کا کیرئیر گیل کے مقابلے میں ایک فیصد بھی نہیں لیکن خواہش ہے کہ ان کا کیرئیر بھی طویل ہو اور ایسا اس وقت ہی ممکن ہے جب وہ پرفارمنس اور فٹنس دونوں کو بہتر رکھیں گے۔

مزید خبریں :