03 اپریل ، 2023
ٹوائلٹ کو جراثیموں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسےاکثر صاف بھی کیا جاتا ہے۔
مگر ہمارے اردگرد متعدد ایسی چیزیں موجود ہیں جو دیکھنے میں تو صاف نظر آتی ہیں مگر ان پر کسی ٹوائلٹ سے بھی زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔
ان چیزوں کے بارے میں جاننے سے ان کی صفائی کا خیال رکھنا آسان ہو جائے گا اور کسی ممکنہ بیماری سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایک اسمارٹ فون پر کسی ٹوائلٹ کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔
اگر فون ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ہوتا ہے یعنی ہر جگہ ساتھ لے جاتے ہیں تو اس پر بیکٹریا کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے ہاتھ جس سطح کو چھوتے ہیں، وہاں سے جراثیم ہاتھوں میں منتقل ہوکر اسمارٹ فون تک پہنچ جاتے ہیں۔
کمپیوٹر کی بورڈ یا ٹی وی کے ریموٹ کنٹرول کو دن میں متعدد بار استعمال کیا جاتا ہے اور ان پر جراثیموں کی تعداد ٹوائلٹ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق کمپیوٹر کی بورڈ میں کسی ٹوائلٹ سے 5 گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔
پانی کی عام بوتلوں میں کسی ٹوائلٹ سے بھی 40 ہزار گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کی بار بار استعمال ہونے والی بوتلوں میں جراثیموں کا اجتماع بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کی بوتلوں میں اوسطاً 2 کروڑ سے زائد جراثیم موجود ہوتے ہیں جبکہ ایک ٹوائلٹ میں یہ تعداد 515 ہوتی ہے۔
پھلوں، سبزیاں یا دیگر چیزوں کو کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والے لکڑی کے بورڈ پر جراثیموں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔
یہ ایسے جراثیم بھی ہو سکتے ہیں جو بیمار کرنے کا باعث بنتے ہیں جبکہ غذا میں جراثیم سے آلودگی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کچن میں موجود برتن دھونے میں مددگار اسفنج میں نہ صرف ٹوائلٹ سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں بلکہ گھر کی تمام اشیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ جراثیم اس پر موجود ہو سکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کچن اسفنج کے ہر اسکوائر سینٹی میٹر حصے پر 45 ارب جراثیم موجود ہوتے ہیں، جن میں ای کولی اور دیگر بیمار کرنے والے بیکٹریا بھی شامل ہیں۔
اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچن اسفنج کی صفائی بھی ممکن نہیں ہوتی اور پانی میں ابالنے سے بھی صرف 60 فیصد جراثیموں کا خاتمہ ہوتا ہے، لہذا لوگوں کو ہر ہفتے اسے بدل لینا چاہیے۔
آپ کے ہاتھ میں رہنے والے پرس اور کندھے پر لٹکائے جانے بیک پیک یا بیگز پر بھی کسی ٹوائلٹ سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ پرس اور بیگ دونوں کو اکثر دکانوں، دفاتر، ٹوائلٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ میں فرش یا کسی سطح پر رکھ دیا جاتا ہے۔
اس طرح ان پر جراثیم منتقل ہو جاتے ہیں اور آپ کے ہاتھوں سے جو بیکٹریا منتقل ہوتے ہیں وہ الگ ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ اپنا ٹوتھ برش ہر 3 سے 4 ماہ میں بدل دیتے ہوں گے مگر آپ کو یاد ہے کہ آخری بار اس ہولڈر کو کب صاف کیا تھا جس میں ٹوتھ برش رکھتے ہیں؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ان عام نظر آنے والے ہولڈرز میں جراثیموں کی تعداد کسی ٹوائلٹ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔
ٹوتھ برش ہولڈر میں نمی اور دیگر مواد اسے جراثیموں کا گڑھ بتانا ہے اور اس کے نچلے حصے میں کافی خطرناک بیکٹریا بھی موجود ہوتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق کارپٹ یا قالین پر کسی ٹوائلٹ کے مقابلے میں 700 گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔
ان پر لوگ جوتوں کے ساتھ گھومتے ہیں جبکہ جلد کے مردہ خلیات، خوراک کے ذرات اور بھی بہت کچھ جراثیموں کی غذا بنتا ہے اور وہاں ان کی نشوونما بہت تیزی سے ہوتی ہے۔
باتھ روم کے نلکے پر کسی ٹوائلٹ کے مقابلے میں 21 گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں جبکہ کچن کے نلکے میں ٹوائلٹ کے مقابلے میں 44 گنا زیادہ بیکٹریا موجود ہو سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔