06 اپریل ، 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کے کیس میں سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سکیورٹی کے رولز طلب کرلیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے رانا ثنااللہ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جب کہ وزارت داخلہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیراعظم کے لیے کیا اور کتنی سکیورٹی ہے؟ رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں، سکیورٹی کا کیا قانون ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کی سکیورٹی سے متعلق سیکشن17 ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا عمران خان کو ابھی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی، عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی دی ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبائی معاملہ ہے۔
وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی دی جاتی ہے لیکن نوٹی فکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا،اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت سکیورٹی کا معاملہ دیکھتی ہے اور پنجاب کی حد تک آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے، جب تک عمران خان اسلام آباد تھے تب تک انہیں فول پروف سکیورٹی دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو اس کے اسٹیٹس کے مطابق سکیورٹی ملنی چاہیے، جو قانون میں لکھا ہے وہ سکیورٹی دیں، لاہور کو چھوڑ دیں، اسلام آباد کا بتادیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اس متعلق قانون قاعدہ جو بھی ہے وہ عدالت میں جمع کرا دیں۔
بعد ازاں عدالت نے سابق وزرائےاعظم کو دی جانے والی سکیورٹی کے رولز طلب کر لیے۔