الیکشن کے معاملے پر حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کے پہلے دور کا مثبت اختتام

حکومتی وفدمیں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، سعدرفیق، یوسف رضاگیلانی، نوید قمر، کشور زہرا شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل ہیں— فوٹو: اسکرین گریب
حکومتی وفدمیں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، سعدرفیق، یوسف رضاگیلانی، نوید قمر، کشور زہرا شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل ہیں— فوٹو: اسکرین گریب

حکومت اور  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان الیکشن کے انعقاد کے معاملے پر مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوا، حکومت اور پی ٹی آئی دونوں نے مذاکرات کے پہلے دور کو مثبت قرار دیا۔

مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوئے۔ حکومتی وفدمیں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، سعدرفیق، یوسف رضاگیلانی، نوید قمر، کشور  زہرا شامل تھے جبکہ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل تھے۔

ایم کیو ایم کا وفد بھی مذاکرات کیلئے کمیٹی روم نمبر 3 میں موجود رہا۔  ذرائع کےمطابق  پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کا مؤقف پی ڈی ایم اتحاد کے اراکین کو پہنچادیا، پی ٹی آئی وفد نےانتخابات کے طریقہ کار اور پارٹی مؤقف کو  پی ڈی ایم اتحاد کے سامنے رکھا۔ مذاکرات کا دوسرا دور کل سہ پہر 3 بجے ہوگا۔



دو گھنٹے کے مذاکرات میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا، آئین سے ماورا حل ممکن نہیں: شاہ محمود

مذاکرات کا پہلا دور ختم ہونے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو گھنٹے کے مذاکرات میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا، آئین سے ماورا حل ممکن نہیں، تحریک انصاف عوام کی فلاح کو ترجیح دینا چاہتی ہے، ہماری اگلی نشست کل اِدھر ہی ہوگی۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ عمران خان سے ہماری مشاورت ہوئی، حکومتی ٹیم نے کہا ابھی ہم نے قیادت سے مشاورت کرنی ہے، یہ پروپوزل لےکرآئیں،  آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالتی ہیں، ہم حل نکالنے کے جذبے سے بیٹھے ہیں، مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دینا۔ 

ملاقات کا ایک پوائنٹ ایجنڈا الیکشن تھا ،آج کی نشست میں ایک دوسرے کا مؤقف سمجھا ہے: علی ظفر

تحریک انصاف کی مذکراتی کمیٹی کے رکن بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ مذاکرات کی پہلی نشست اچھے اور خوشگوار ماحول میں ہوئی ، کوشش ہے کہ مسئلے کا اچھا حل ڈھونڈا جائے ، ملاقات کا ایک پوائنٹ ایجنڈا الیکشن تھا ،آج کی نشست میں ایک دوسرے کا مؤقف سمجھا ہے،  کوشش ہے کہ مذاکرات کا عمل پیر سے پہلے  پہلے مکمل  ہو۔

اصولی طور پر طے ہے کہ معاملات آئين کے اندر رہ کر ہینڈل کرنے ہیں: اسحاق ڈار

تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی ٹیم میں شامل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اصولی طور پر طے ہے کہ معاملات آئين کے اندر  رہ کر ہینڈل کرنے ہیں، اپنی اپنی قیادت سے بات کے بعد کل تین بجے دوبارہ نشست ہوگی۔ 

آج ہم سب نے ون ایجنڈا پر اتفاق کیا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات ہے: یوسف رضا

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آج ہم سب نے ون ایجنڈا پر اتفاق کیا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات ہے۔ آج اچھے ماحوال میں بات چیت ہوئی ہے، ہمارا تو کوئی مطالبہ نہیں ہے، ان کی جانب سے جو مطالبات ہیں وہ کل ہمارے سامنےرکھیں گے، مذاکرات کا اگلا دور کل دن تین بجے ہوگا۔

یاد رہے کہ آج قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کر دیا ہے کہ بات چیت کا ون پوائنٹ ایجنڈا یعنی پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوگا۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا اور کہا کہ ان کی جماعت سینیٹ میں بھی پی ٹی آئی سے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی۔

سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کیلئے مشاورتی عمل سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے، سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مجبور کر رہی تھی کہ بات چیت کریں، ساری سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک شخص کو راضی کرنے پر اعتراض ہے۔

ٓآج ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ساتھ انتخابات اور 4 اپریل کے فیصلے پر عمل درآمدکیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتی صرف آئین پرعمل چاہتی ہے،کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں نہ کوئی ٹائم لائن ، عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرےگی، برائے مہربانی آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔

مزید خبریں :