دوپہر کےکھانےکے بعد غنودگی محسوس ہو توکیا کرنا چاہیے؟

اکثر افراد کو یہ تجربہ ہوتا ہے / فائل فوٹو
اکثر افراد کو یہ تجربہ ہوتا ہے / فائل فوٹو

کیا اکثر دوپہر کو کھانے کے بعد سستی اور غنودگی کا سامنا ہوتا ہے؟

اگر ہاں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ غذا توانائی کے حصول کا ذریعہ ہوتی ہے مگرکھانے کے بعد چستی کے بجائے غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔

اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس سے بچنا زیادہ مشکل نہیں اور چند آسان طریقوں سے اس سستی یا غنودگی کو دور کرنا ممکن ہے۔

چہل قدمی

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر ہمارا جسم مسلسل 8 گھنٹے چست اور کام کرنے کے لیے نہیں بنا۔

کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح دن بھر میں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے جس کے باعث لوگوں کو دوپہر یا سہ پہر کو غنودگی کا احساس ہوتا ہے۔

چہل قدمی سے خون کی روانی بڑھتی ہے، درحقیقت عمارت کے اندر چند منٹ چلنے سے جسم میں توانائی کی نئی لہر دوڑ جاتی ہے۔

میٹھے سے گریز کریں

چینی کے استعمال سے جسمانی توانائی میں فوری اضافہ ہوتا ہے مگر بہت جلد بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

اچھا ناشتہ

کیا آپ صبح کی غذا کی کم مقدار کھاتے ہیں یا کھاتے ہی نہیں؟ اگر ایسا کرتے ہیں تو اس سے جسم اہم غذائی اجزا سے محروم ہوجاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں توجہ مرکوز کرنے، مسائل حل کرنے اور کام کرنے جیسی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ ایسا کرنے سے دوپہر کے کھانے میں آپ زیادہ کھالیتے ہیں جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے تھکاوٹ بڑھتی ہے اور چند گھنٹے بعد بھوک بھی لگتی ہے۔

پانی پینا مت بھولیں

پانی ہمارے جسم کا ایندھن ہے اور جب ہم ناکافی مقدار میں پانی پیتے ہیں تو تمام افعال سست پڑجاتے ہیں۔

ایک گلاس پانی پینے سے نہ صرف تھکاوٹ کا احساس کم ہوتا ہے بلکہ بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار کو بھی معمول پر رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

کھڑکی کے پردے ہٹا دیں

روشنی کی طاقت کو کم مت سمجھیں، اگر دفتری امور کے دوران تھکاوٹ یا غنودگی محسوس ہو رہی ہے تو سورج کی تیز روشنی یا خصوصی لیمپ سے یہ احساس دور بھگایا جاسکتا ہے۔

سبز چائے

ایک کپ سبز چائے میں کیفین کی مقدار سافٹ ڈرنکس سے تھوڑی زیادہ ہوتی ہے اور یہ قدرتی شکل میں ہوتی ہے۔

سبز چائے میں ایسے نباتاتی مرکبات بھی ہوتے ہیں جو جسم میں اینٹی آکسیڈنٹ کی سرگرمیوں کو بڑھاتے ہیں۔

یوگا بھی مددگار

یوگا کی مشق سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے جبکہ جسمانی تناؤ میں کمی آتی ہے۔

اس کے لیے فرش پر بیٹھنے کی بھی ضرورت نہیں، یوگا کے کئی آسن ایسے ہیں جن کی مشق کھڑے ہو کر بھی آسانی سے کی جاسکتی ہے، بس آپ کو انہیں سیکھنا ہوگا۔

کام سے وقفہ

تھکاوٹ کے ذریعے جسم کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ آپ کو کچھ آرام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام سے چند منٹ کا وقفہ ہوسکتا ہے۔

جب آپ جسم اور ذہن کو کام سے دور رکھتے ہیں تو اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوجاتی ہے۔

توانائی بڑھائیں

اگر کھانے کے چند گھنٹے بعد سستی یا غنودگی طاری ہورہی ہے تو بہتر ہے کہ دہی یا کسی پھل کو کھالیں۔

کچھ وقت کا قیلولہ

ویسے تو دفتر میں ایسا ممکن نہیں ہوتا تاہم ممکن ہو تو دوپہر 3 بجے سے پہلے، 15 منٹ کی نیند سے غنودگی اور سستی کو دور رکھنا آسان ہوتا ہے جبکہ رات کی نیند بھی متاثر نہیں ہوتی۔

موسیقی

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ایک گانا کس طرح مزاج کو خوشگوار بنانے کے ساتھ جسم کو بھی جگا دیتا ہے۔

موسیقی دماغ کو زیادہ ڈوپامائن بنانے کا کہتی ہے، یہ وہ ہارمون ہے جو دباؤ کو محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ جسم میں خون کی روانی بھی بڑھتی ہے۔

چیونگم

چیونگم چبانے کے لیے جبڑوں کو حرکت دینا ہوتی ہے جس سے دھڑکن کی رفتار بھی بڑھتی ہے اور دماغ کے لیے خون کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے نتیجے میں جسم غنودگی سے باہر نکل آتا ہے اور آپ خود کو زیادہ چست محسوس کرنے لگتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :