پاکستان

پی ٹی آئی سے مذاکرات، وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کی پیشکش کردی

مطابق حکومت نے ستمبر میں انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے جس پر پی ٹی آئی وفد نے عمران خان سے بات کرنے کی ہامی بھرلی ہے— فوٹو: فائل
مطابق حکومت نے ستمبر میں انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے جس پر پی ٹی آئی وفد نے عمران خان سے بات کرنے کی ہامی بھرلی ہے— فوٹو: فائل

الیکشن کے معاملے پر حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوا۔

پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جس میں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کی پیشکش کی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے مذاکرات میں مؤقف اپنایا کہ معاشی صورتحال کے باعث بجٹ پیش کرنا ضروری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے حکومتی تجویز پر مشاورت کا وقت مانگ لیا اور کہا کہ بجٹ پیش کرنا ضروری ہے تو مئی میں بھی کیا جا سکتا ہے، ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہو گی۔

ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے کہا کہ اتفاق رائے ہو گیا تو قانونی اور آئینی رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے مثبت رویے کی وجہ سے پی ٹی آئی مذاکرات آگے بڑھانے پر رضامند ہے اور آئندہ اجلاس میں بریک تھرو اور معاہدے کے ضامن کے معاملات پر غور کا امکان ہے۔

ذرائع کےپی ٹی آئی رہنماؤں نے جولائی میں انتخابات کا مطالبہ کیا تھا جس پر حکومت نے جون میں بجٹ پیش کرنے کی حکومتی مجبوری ظاہر کی۔

بعد ازاں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات منگل تک ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے ستمبر میں انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے جس پر پی ٹی آئی وفد نے عمران خان سے بات کرنے کی ہامی بھرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان حکومت سے مذاکرات میں الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر لچک دکھانے کے لیے تیار ہیں۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے حکومتی ٹیم کے سامنے نکتہ رکھا کہ عمران خان لڑائی نہیں چاہتے الیکشن تاریخ پر لچک دکھانے کو تیار ہیں جبکہ حکومتی وفد نے اسمبلیوں میں واپسی کا نکتہ پی ٹی آئی کے سامنے رکھا۔

ذرائع کا کہنا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترمیم کا کہہ کر اسمبلی واپسی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت 2 ماہ قبل انتخابات پر لچک دکھائے تو ہم بھی لچک دکھا سکتے ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے حکومتی رہنماؤں نے نواز شریف اور آصف زرداری کے سامنے معاملہ رکھنے کا کہا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے حکومتی ارکان سے سوال کیا کہ الیکشن اکتوبر یا بعد میں ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کو کیا ملے گا؟ اکتوبر میں انتخابات کی صورت میں صوبائی حکومتوں کی بحالی پر بھی بات چیت ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے حکومتی ممبران کا کہنا تھا اصل فیصلہ پی ڈی ایم قیادت اور نواز شریف کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اسمبلیوں کی بحالی اور قومی اسمبلی واپسی پر قانونی پیچیدگیوں پر بھی گفتگو ہوئی اور حکومتی ٹیم کا مؤقف تھا کہ جو فیصلہ ہوا تمام فریق اس پر دستخط کریں گے۔

ذرائع کا بتانا ہے حکومتی ٹیم کا مؤقف تھا کہ بجٹ گزرنے کے بعد الیکشن کے فیصلے ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد نے مطالبہ کیا کہ بجٹ سے پہلے الیکشن کی تاریخ کا تعین کیا جائے، جس پر حکومتی ممبران کا کہنا تھا ملکی مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز مشترکہ فیصلہ کریں۔

یاد رہے کہ آج اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی ہےکہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں، اگر دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو بھی الیکشن نہیں ہوتے تو آئین ٹوٹ جائےگا، اگر آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زور ہوگا اسی کی بات چلےگی۔

مزید خبریں :