ویلکم،گُڈ ٹو سی یو!

نیا پاکستان ہے، نئے آداب تو ہوں گے، نہ جانے کیوں بعض سیاستدان حیران ہیں کہ سپریم کورٹ کے عزت مآب چیف جسٹس، جسٹس جناب عمر عطا بندیال صاحب نے قوم کو آداب بجا لانے کا منفرد طریقہ سکھا دیا ہے۔

چیف جسٹس صاحب کا فرمان ہے کہ وہ جس سے بھی ملتے ہیں، اُسے' گُڈ ٹو سی یو' کہتے ہیں۔ ان کے نزدیک 'احترام اور ادب واخلاق تو سب کیلئے ضروری ہے، ادب واخلاق کے بغیر مزہ نہیں'۔

واہ، واہ، بہت خوب، سبحان اللہ ، کیا کہنے۔ اس قوم کو چیف جسٹس پر قربان جانا چاہیے اور سربسجود ہونا چاہیے کہ اللہ نے کیسا اعلیٰ ظرف چیف جسٹس عطا کیا ہے، ہر چیز کو شک کی نگاہ سے دیکھنے والوں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ چیف جسٹس کا عمران خان سے کوئی تعلق یا واسطہ ہے جو احترام کی وجہ بنا ہے!

عمران خان صاحب تو پاکستان کو محض ریاست مدینہ بنانا چاہتے تھے، سابق وزیراعظم کے دور میں بنائے گئے چیف جسٹس صاحب ادب واخلاق کے نئے معیار سے مملکت خداداد کو کیا بنانا چاہتے ہیں،کئی وجوہات کی بنا پر یہ سمجھنا اس قوم کے بس کی بات ہی نہیں۔

حقیقیت یہ ہےکہ ادب وآداب سے ناواقف اس قوم کو پتہ ہی نہیں کہ 'گڈ ٹوسی یو' کہنے کے لیے کس اخلاقی بلندی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے؟

یہ قوم صرف اتنا جانتی ہےکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ملکی سلامتی یقینی بنانے والوں کو 'ڈرٹی ہیری' کہتے اور انہیں 'میر جعفر' اور 'میرصادق' جیسے غداروں سے تشبیہ دیتے رہے ہیں۔ 

اسی ذہن سازی کا نتیجہ تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں نے کور کمانڈر ہاؤس اور فضائیہ کا طیارہ جلا دیا، فوجیوں پر پتھراؤ اور ڈنڈوں سے حملہ کیا، یہاں تک کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح سے منسوب اشیاء غارت کر دیں۔

عزت مآب چیف جسٹس کی جانب سے ایسے بلوائیوں کے لیڈر کو 'گڈ ٹو سی یو' یعنی آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی کہنا کچھ اورنہیں، وسیع القلبی سمجھنا چاہیے۔

عزت مآب چیف جسٹس صاحب ایچی سن کالج، کولمبیا اور کیمبرج یونیورسٹی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ ابتدائی طورپر وہ کمرشل، بینکنگ، ٹیکس اور پراپرٹی قوانین سے متعلق ڈیل کرتے رہے ہیں اورعالمی ثالثی کے معاملات بھی دیکھتے رہے ہیں، قوم یہ جانتی ہی نہیں کہ عزت مآب کا عادی مجرموں سے طویل واسطہ نہیں پڑا۔

کوئی پیشہ ور وکیل ہی بہتر بتا سکے گا کہ لاہور ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تک کے سفر میں معزز جج صاحب کی عدالتوں میں کس نوعیت کے ملزم آتے رہے ہیں یا کن مقدمات کو سنا جاتا رہا ہے تاکہ یہ قوم ان خوش نصیبوں کی فہرست جان سکے جنہیں جج صاحب 'گُڈ ٹو سی یو' کہتے رہے ہیں۔

اس جاہل قوم کو احترام اور ادب و اخلاق چھو کر نہیں گز رہے، جبھی تو یہ تصور کر رہی ہے کہ مختاراں مائی جسے جنوبی پنجاب میں پنچائت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا وہ سرپہ خاک ڈالے دہائیاں دیتی عدالت میں انصاف مانگنے آتی اور چیف جسٹس نے کٹہرے میں کھڑے مونچھوں کو تاؤ دیتے ملزموں کو دیکھا ہوتا تو کہہ اٹھتے، گُڈ ٹو سی یو'۔

یا پاکستان کا سب سے مطلوب سفاک قاتل جاوید اقبال جس نے سو بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا، وہ جج صاحب کےسامنے آتا اور دوسری جانب ان کمسن بچوں کے والدین انصاف کے طلب گار ہوتے، ایسے میں فخر سے سینہ چوڑا کیے جاوید اقبال کو جج صاحب، 'گُڈ ٹو سی یو' کہتے؟

یا جن دہشت گردوں نے ملالہ یوسف زئی پر گولیاں مار کر اس کی آواز دبانے کی کوشش کی تھی اور پاکستان کو دنیا میں بدنام کیا تھا،جج صاحب کے سامنے وہ پیش ہوئے ہوتے تو ان دہشت گردوں کا سواگت بھی گُڈ ٹوسی یو' کلمات سے کیا جاتا؟

عقل سے عاری اس قوم کے ذہن میں بے وجہ سوال اٹھ رہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس میں بچوں کے خون سےہولی کھیلنے والے دہشت گرد عزت مآب کی عدالت میں آئے ہوتے تو مائیں غش کھا کر گری جا رہی ہوتیں مگر خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جج صاحب انہیں بھی گُڈ ٹو سی یو کہہ دیتے۔

جج صاحب کو اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قوم کو معاف کر دینا چاہیے۔

70 سال میں پہلی بار عمران خان نے اس بھیڑ کو قوم بنانےکی کوشش کی تھی، مگر برا ہو ان اتحادیوں کو جو اسے بنی گالا چھوڑ آئے اور اب زمان پارک میں رکھا ہوا ہے۔

بچا کچا دوسال کا کورس مکمل ہوگیا ہوتا تو قوم سیکھ لیتی کہ 'احترام اور ادب و اخلاق تو سب کیلئے ضروری ہے، ادب واخلاق کے بغیر مزہ نہیں'۔

اس قوم کو جو ادب واخلاق کا سبق اتنی محنت سے دن رات پڑھایا جارہا تھا وہ ادھورا رہنے ہی کے سبب یہ بضد ہے کہ کسی شخص پر سنگین ترین الزام لگے تو جج صاحب کو علیک سلیک میں احتیاط کرنی چاہیے؟

یہ قوم احمق ہی تو ہے جو اس کے دماغ میں امریکی جج فرینک کیپریو ہیں۔ وہی عزت مآب کیپریو جو امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پرویڈینس میں میونسپل کورٹ کے چیف جج ہیں۔

دنیا بھر میں مقبول ان جج کیپریو کے زیر سماعت مقدمات ایک یوٹیوب چینل پرپیش کیے جاتے ہیں،جج کیپریو کا طریقہ تخاطب یہ ہےکہ وہ کسی ملزم کا نام لیتے ہیں، جب وہ پیش ہوتا ہے توصرف اتنا کہتے ہیں، 'گُڈ مارننگ'۔

چیف جسٹس عزت مآب جناب جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے عمران خان کو ویلکم، گُڈ ٹو سی یو کہنا قانونی لحاظ سے کیسا ہے یہ تو قانون دان جانتے ہوں گے لیکن پنجاب سے تعلق رکھنے والے اسے جی آیانوں، پختون پخیرراغلے، بلوچ وش اتکے، سندھی بھلی کری آیا اور مہاجر خوش آمدید سمجھ بیٹھے ہیں۔

عزت مآب چیف جسٹس صاحب، قوم جاہل ہے اور اتحادی حکمران ابوجہل، انہیں معاف کردیں اورانہیں بھی کہہ دیں، 'ویلکم، گُڈ ٹو سی یو'۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔