قدیم کاشغر

دیواروں پر تصاویر آویزاں ہیں اور کئی گھر تو خود ایک رنگا رنگ پینٹنگز لگتے ہیں— فوٹو: فائل
دیواروں پر تصاویر آویزاں ہیں اور کئی گھر تو خود ایک رنگا رنگ پینٹنگز لگتے ہیں— فوٹو: فائل

کاشغر، چین کا مغربی اور سنکیانگ ایغور اختیار علاقے کا جنوب مغربی شہر ہے۔ یہ شاہراہ ریشم کا ایک مشہور نخلستان ہے جو تیان شان، پامیر پہاڑوں اور صحرائے تکلمکان کے درمیان واقع ہے۔ اسے کاشی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ کاشغر ، یعنی وہ جگہ جہاں جیڈ جمع ہوتا ہے۔ ایغور قوم اور  ایغور رسم الخط آج بھی اس علاقے کی پہچان ہے۔

1309 میٹر کی بلندی پر واقع کاشغر تاریخی اعتبار سے ایک بڑا تجارتی شہر رہا ہے۔ اسے قدیم شاہراہ ریشم کے ایک مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔ یہی وجہ رہی کہ اس علاقے کے بازار اس کی شہرت رہے۔ یہاں آج بھی ہر اتوار صبح بازار کا آغاز ایک خصوصی تقریب سے ہو تا ہے۔ یہ ایک روایتی تقریب ہوتی ہے جسے دیکھنے کے لیے یہاں کے مقامی افراد، چین اور غیر ممالک سے آئے ہوئے سیاح بڑی تعداد میں کاشغر کے قدیم علاقے کے ایک بلند دروازے کے آس پاس جمع ہو جاتے ہیں۔

یہ منظر بڑا دلفریب ہو تا ہے۔ دروازے کے ساتھ موجود سڑک پر غیر معمولی رش ہو تا ہے۔کئی گاڑیاں قطار در قطار کھڑی ہوتی ہیں اور مرکزی دروازے کے سامنے حاضرین کا ایک دائرہ بن جا تا ہے جس میں لوک موسیقی پر عام افراد روایتی رقص کرتے ہیں اور دیگر حاضرین اس رقص سے محظوظ ہو تے ہیں اور موسیقی پر سر دھنتے ہیں۔کچھ دیر بعد فنکار علاقے کی تاریخ اور روایات پر مشتمل ثقافتی لباس پہنے ایک پرفارمنس دیتے ہیں جس کے اختتام پر مرکزی دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔

یہ تقریب کاشغر کی روایتی اور ثقافتی پہچان بن چکی ہے۔ بازار میں کاشغر کی پہچان یہاں کے خاص پتھر، لکڑی سے بنی سجاوٹ کی اشیاء، خواتین کے زیب و زینت کا سامان، قالین، خشک میوہ جات، خواتین اور بچوں کے ملبوسات اور مرد و خواتین کی خاص روایتی ٹوپیاں، کئی اقسام کی چائے اور مٹی اور  پیتل کے بنے برتن نمایاں نظر آتے ہیں۔

شہر کے وسط میں 3.6 مربع کلو میٹر رقبے پر محیط  قدیم کاشغر میں کہیں کشادہ اور کہیں تنگ گلیوں میں چلتے ہوئے آپ کو احساس ہوتا ہے جیسے آپ تاریخ کی ورق گردانی کر رہے ہیں۔

اس قدیم علاقے کو محفوظ کرنے کے لیے قدیم عمارتوں کو خاص انداز میں ان کی پرانی شکل میں محفوظ اور مضبوط کیا گیا ہے۔ یوں مکانات اب پکے ہیں لیکن ان کی بناوٹ ان کی یادیں مٹنے نہیں دیتیں۔ مرکزی گلیاں کشادہ ہیں اور اس میں موجود دائیں اوار بائیں جانب گلیاں تنگ ہیں۔ دروازوں پر آج بھی اسی پرانے انداز میں بڑے بڑے کڑے دستک کے لیے موجود ہیں۔ یہاں رہنے والے مقامی رہائشی بچے آپ کو گلیوں میں درختوں سے کھیلتے، سائیکل چلاتے اور فٹبال کھیلتے نظر آئیں گے۔

قدیم شہر میں قائم 300 سال پرانی ایک رہائشی عمارت بھی ہے جسے اس کی بناوٹ کے قدیم انداز میں ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ عمارت آج کے انسانوں کو زمانہ قدیم کے رہن سہن اور طرز تعمیر کی کہانی سنا تی ہے۔ عمارت کی زمین غیر ہموار ہے۔ اوپر جاتے اور نیچے آتے زینے،چھوٹے چھوٹے رہائشی کمرے، مہمانوں کے لیے اوطاق،خوب صورت دالان اور چھت سے نظر آتے نیلے آسمان کے ساتھ یہ عمارت کاشغر شہر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں اور اس شہر کی آج کی خوبصورتی کے فرق کو خود بیان کرتی ہے۔

اس منصوبے کو گزشتہ ایک صدی میں بہت محنت سے مکمل کیا گیا ہے جہاں کاشغر میں ماضی میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں اور سیورج سسٹم کی خراب صورت حال کے بعد تعمیر نو کے مرحلے سے گزارا گیا۔

قدیم کاشغر کی دیکھنے لائق جگہوں میں یہاں کی گیسٹ ہاؤس اسٹریٹ اور  پینٹنگ اسٹریٹ بھی ہے۔ اس گلی میں تقریباً تمام مکانات کو پتوں، پھولوں،تصاویر اور دیگر نقش و نگار سے سجایا گیا ہے۔ دیواروں پر تصاویر آویزاں ہیں اور کئی گھر تو خود ایک رنگا رنگ پینٹنگز لگتے ہیں۔ ان ہی گھروں میں کچھ مقامات پر بچوں کو فنون لطیفہ سے واقفیت دینے کے لیے مصوری اور موسیقی کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔

یہاں کے کھانے بھی یہاں کی طرح منفرد ہیں۔ دنبے اور گائے کے گوشت کے کباب، سامسا، پھلوں خاص طور پر انار کا رس، خشک میوہ جات سے بھرپور پلاؤ اور سنکیانگ کے مشہور اور مختلف نان۔

کاشغر چوں کہ تاریخی طور پر ایک زرعی شہر بھی رہا ہے تو یہاں کھیتی باڑی میں استعمال ہونے والے کئی اوزار بھی بنائے جاتے تھے۔ان اوزاروں کے کارخانے آج بھی اس بازار کا حصہ ہیں ۔

اس شہر کے لوگ خوش رہنا اور خوش رکھنا جانتے ہیں۔ بازاروں اور چوراہوں پر قدیم قہوہ خانوں اور چائے خانوں کی بالکونی میں روایتی ساز اور جدید آلات کے بغیر موسیقی اور روایتی رقص یہاں کے رہنے والوں کے اطمینان اور مسرت کا مظہر ہیں۔ شہر میں 100 سال سے زیادہ قدیم بہت سے چائے خانے ہیں جہاں بیٹھ کر آپ کئی اقسام کی چائے کے ساتھ ساتھ روایتی موسیقی اور رقص سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ دیکھنے میں یہی لگتا ہے کہ یہاں کا روایتی اور خاص ساز رباب ہی ہے جس کی بناوٹ شاید کچھ کچھ الگ محسوس ہو لیکن اس کا سحر مختلف نہیں۔

  عوامی جمہوریہ چین کے ایک نمایاں حصے کے طور پر کاشغر شہر اب تیزی سے جدید ہو رہا ہے اور نئی شاہراہوں، ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بیجنگ سے نئی ریل لائن کے ساتھ ایک تیزی سے پھیلتا ہوا سرحدی شہر بن رہا ہے لیکن آج بھی اس شہر کی خاص بات اس کا قدیم علاقہ اور اس کے بازار ہیں جنہیں بڑی محنت اور توجہ سے محفوظ کیا گیا ہے تا کہ شہر کی تاریخ یہاں آنے والوں کو 2000 سال پرانے ماضی کی سیر کرواتی رہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔