جیو کی خصوصی ٹرانسمیشن: معاشی تجزیہ کاروں نے آئی ایم ایف کا نیا پروگرام حاصل کرنے کی تجویز پیش کر دی

ٹیکس نیٹ بڑھائے بغیر چارہ نہیں، معاشی ماہرین، آئی ایم ایف کا نیا پروگرام نہ لیا تو نئے مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ڈیفالٹ کا خدشہ ہوگا، مفتاح اسماعیل— فوٹو: اسکرین گریب
ٹیکس نیٹ بڑھائے بغیر چارہ نہیں، معاشی ماہرین، آئی ایم ایف کا نیا پروگرام نہ لیا تو نئے مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ڈیفالٹ کا خدشہ ہوگا، مفتاح اسماعیل— فوٹو: اسکرین گریب

آئندہ مالی سال کے بجٹ پر خصوصی ٹرانسمیشن دی گریٹ ڈیبیٹ  میں معاشی تجزیہ کاروں نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا نیا پروگرام حاصل کرنے کی تجویز پیش کر دی۔

جیو نیوز پر معاشی ماہرین پر مشتمل دی گریٹ ڈیبیٹ 3 گھنٹے جاری رہی جس میں ملکی معاشی مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کی گئی۔

گریٹ ڈیبیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو علی ٹبا کا کہنا تھاکہ جب تک ایکسپورٹ کونہیں بڑھائیں گے توگزارانہیں ہوسکتا، پاکستان ماضی میں بھی آئی ایم ایف پروگرام میں جاچکاہے، پہلےاس طرح ڈیفالٹ کی بحث نہیں ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب کہیں سے بھی پیسے نہیں ملتے تو آئی ایم ایف کے پاس جاتےہیں۔

سی ای او اینگروکارپوریشن غیاث خان کا کہنا تھاکہ پاکستان جس کے پاس بھی قرضہ لینے جائے گا توپوچھا جائے گا آپ کے کیا پلان ہیں؟  پاکستان 10 بلین ڈالرزکا فوڈ امپورٹ کرتاہے۔

چیئرمین ریفارمز کمیشن اشفاق تولا نے بتایا کہ دنیا کے 10ممالک ہیں جن کا پاکستان سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، ہمارے ہاں ایسے لوگ ہیں جو کہتےہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا اور مارکیٹ پراس کا اثر ہوتا ہے۔

ماہر معاشیات علی حسنین کا کہنا تھاکہ بہت سارے لوگ پیسے باہر لے جانے کی کوشش کررہےہیں، آئی ایم ایف کے ذریعے ریلیف نہیں ہوتا۔

’دوست ملکوں نے قرضے رول اوور بھی کر دیے تب بھی 15 ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی‘

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیروبھی کردیں تو بھی ہمیں 25 ارب ڈالرزکی ضرورت پڑیگی، اب بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری ہے، مارکیٹ میں ڈالرکی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پلان بی اورسی نہیں سوچنا چاہیے، آئی ایم ایف پروگرام میں ہی جانا ہوگا۔

ان کاکہنا تھاکہ اگر چین، سعودی عرب اور دیگر دوست ملکوں نے قرضے رول اوور بھی کر دیے تب بھی 15 ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی  جو آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہوگا، آئی ایم ایف کا نیا پروگرام نہ لیا تو نئے مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ڈیفالٹ کا خدشہ ہوگا۔

عارف حبیب کی تجاویز

معروف بزنس مین عارف حبیب کا کہنا تھاکہ ہمیں آؤٹ آف باکس سوچنا ہوگا، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 6 ارب ڈالرز آئے تھے مگر واپس چلے گئے، بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا ایک بڑا پول ہے ان کو ٹارگٹ کرنا چاہیے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستانیوں کےلیے ایک اسکیم لانی چاہیے جس میں وہ 2 لاکھ ڈالرزجمع کرائیں، اسکیم کے تحت ان دو لاکھ ڈالرز کے عوض پلاٹس اور کسٹم ڈیوٹی کے واؤچرز دینے چاہیے، اسکیم میں حصہ لینے والوں کوگاڑیوں کی امپورٹ ڈیوٹی فری کرنی چاہیے اور اس کو ڈیٹ ریپمنٹ گیپ فنڈ کا نام دینا چاہیے۔

عارف حبیب کا کہنا تھاکہ پاکستان نے پوری دنیا میں جھولی پھیلائی ہوئی ہے، پاکستان ڈیفالٹ ہوا تواس کے نتائج سب کےلیے کافی مہنگے ثابت ہونگے۔

معاشی تجزیہ کاروں نے آئی ایم ایف کا نیا پروگرام حاصل کرنے کی تجویز پیش کی اور کہاکہ  ٹیکس نیٹ بڑھائے بغیر چارہ نہیں۔

 بینک آف پنجاب کے سی ای او ظفر مسعود نے کہا کہ حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 43 ارب ڈالر سے کم کر کے 25 ارب ڈالر تک لے آئی ہے، اسے مزید کم کریں تو ڈیفالٹ سے بچ سکتے ہیں۔

مزید خبریں :