08 جون ، 2023
کچھ افراد ناشتہ کرنا پسند کرتے ہیں جبکہ کچھ دن کی پہلی غذا سے دوری اختیار کرتے ہیں۔
آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے مگر کچھ افراد ناشتہ نہ کرنے کو جسمانی وزن میں کمی لانے کا بہترین ذریعہ تصور کرتے ہیں۔
تو کیا ناشتہ نہ کرنا نقصان دہ ہوتا ہے یا اس سے فائدہ ہوتا ہے؟
اگر آپ ناشتہ کرنا پسند نہیں کرتے تو اس عادت کے اثرات دنگ کر دینے والے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2، انسولین کی مزاحمت اور موٹاپے جیسے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح فشار خون کے مسئلے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
ناشتے نہ کرنے سے جسم فائبر اور وٹامنز سے محروم ہو سکتا ہے جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دن کا آغاز ناشتے سے نہ کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بھوک کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح پر اثرات اور بھوک کا احساس کوئی اچھا امتزاج نہیں کیونکہ پھر غصہ زیادہ آنے لگتا ہے جبکہ جسمانی توانائی اور دماغی افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔
رات کے کھانے کے بعد صبح ناشتہ نہ کرنے سے جسم اور دماغ گھنٹوں غذا سے محروم رہتے ہیں جس کے باعث نقصان دہ غذاؤں بالخصوص میٹھی اشیا کھانے کی خواہش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
دن میں زیادہ وقت فاقہ کرنے سے دماغ تیز ہوتا ہے۔
اس کے لیے طبی زبان میں Intermittent فاسٹنگ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کے دوران جسم کو 12 یا اس سے زائد گھنٹوں تک غذا سے محروم رکھا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم خلیات کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے چربی گھلانے لگتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے سے جسم سے خلیات کے کچرے کی صفائی ہوتی ہے جس سے بڑھاپے کی جانب سفر سست ہو سکتا ہے۔
مگر ایسا اسی وقت ممکن ہے جب دن کے باقی حصے میں صحت کے لیے مفید غذاؤں کا استعمال کیا جائے۔
ہمارے دماغ کو رات بھر اپنے افعال کے لیے گلوکوز کی شکل میں ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
تو صبح ہمارے جگر میں نشاستہ کی اس قسم کی کمی کا امکان بڑھتا ہے جو بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتی ہے۔
اس کے باعث ایک ہارمون کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے تاکہ بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد مل سکے۔
اگر ناشتہ نہ کرنا عادت بنا لیا جائے تو اس ہارمون کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث انسولین کی مزاحمت کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے باعث دن بھر بھوک یا تھکاوٹ کا احساس ستاتا رہتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے سے قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔
قوت مدافعت کو خلیات کی مناسب مقدار کے لیے غذا کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بیماریوں سے لڑ سکے۔
ناشتہ نہ کرنے سے معدے میں تیزابیت کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور سینے میں جلن کی شکایت ہوسکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر طویل وقت تک معدے میں موجود تیزابی سیال کو غذا نہ ملے تو وہ اوپر کی جانب جاتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے سے دماغ کو مناسب مقدار میں ایندھن نہیں ملتا جس کے باعث دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ طویل وقت تک کچھ نہ کھانے سے سردرد اور سر چکرانے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
اگر intermittent فاسٹنگ کے لیے ناشتہ چھوڑنے کی عادت کو اپنایا جائے تو اس سے معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی مقدار بڑھتی ہے جبکہ نقصان دہ جراثیموں کا خاتمہ ہوتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے سے سانس کی بو کی شدت بڑھ جاتی ہے کیونکہ ہمارے جسم کو سانس کی بو کو کنٹرول کرنے کے لیے غذائی ایندھن دستیاب نہیں ہوتا۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد موٹاپے کا امکان ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے دن بھر بھوک کا زیادہ احساس ہوتا ہے اور عموماً لوگ فاسٹ یا جنک فوڈ کو ترجیح دینے لگتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔