28 جون ، 2023
پاکستان میں فٹبال اور بیس بال ٹیموں کیلئے بیرون ملک ٹیلنٹ کو آزمائے جانے کے بعد اب بیرون ملک مقیم ایتھلیٹس بھی ایتھلیٹکس میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے خواہشمند ہیں۔
ایتھلیٹ عمر کا کہنا ہے کہ اگر مجھے پاکستان ایتھلیٹکس کی نمائندگی کاموقع ملتا ہے تو یہ میرے لیے کافی اعزاز کی بات ہوگی،34 سالہ عمر سعید امریکا میں انجینیئر ہیں، گزشتہ بیس سال سے امریکا میں رہنے والے عمر کا بنیادی تعلق گجرات سے ہے اور وہ بطور ڈیزائن انجینیئر کام کررہے ہیں۔
عمر سعید نے حال ہی میں امریکا میں ہونیوالی میراتھون میں مقررہ فاصلہ دو گھنٹے 22 منٹ اور 41 سیکنڈز میں طے کرکے پاکستان رننگ کمیونٹی کی توجہ حاصل کی کیونکہ اس ٹائم کو ایلیٹ ٹائم تسلیم کیا جاتا ہے۔
گوکہ پاکستان میں فل میراتھن کا ریکارڈ 2 گھنٹہ 14 منٹ کا ہے جو 2003 میں نصیر احمد نے بنایا تھا لیکن گزشتہ دس سال کے دوران صرف ایک بار ہی ایسا ہوسکا کہ کسی ایتھلیٹ نے دو گھنٹہ 22 منٹ سے کم وقت میں طے کیا ہو، یہ کارنامہ 2015 میں اسرار نے انجام دیا تھا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں عمر سعید کہتے ہیں کہ انہیں اسکول کے زمانے سے رننگ کا شوق تھا، انہوں نے اسکول لیول کے متعدد ریکارڈز بھی توڑے، یونیورسٹی لیول پر بھی دوڑے اور اسٹیٹ چیمپئن بھی رہے۔
گزشتہ تین سال سے باقائدہ میراتھون کی ٹریننگ حاصل کرنے والے عمر سعید کہتے ہیں کہ جس طرح فٹبال اور دیگر اسپورٹس میں بیرون ملک مقیم پلیئرز کو موقع مل رہا ہے اس کو دیکھ کر انہیں حوصلہ ہورہا ہے کہ وہ بھی پاکستان کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو باہر سے ٹریننگ حاصل کرکے آتے ہیں وہ نہ صرف پاکستان کو کامیابی دلواسکتے ہیں بلکہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کے کھیل کو مزید بہتر بنانے میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مجھے پاکستان ایتھلیٹکس کی نمائندگی کیلئے منتخب کیا جاتا ہے تو میں میراتھون سے متعلق اپنی معلومات، سمجھ اور حاصل کی ہوئی تربیت کو استعمال کرکے پاکستان کا نام روشن کرنے کی کوشش کروں گا۔
عمر سعید کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ ایتھلیٹکس فیڈریشن ان کو موقع دے تاکہ وہ اپنے تجربے سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کا نام روشن کریں۔
عمر سعید نے کہا کہ ان کا شارٹ ٹرم گول اولمپکس کیلئے کوالیفائی کرنا ہے جبکہ طویل پلان میں وہ نوجوان ایتھلیٹس کو رننگ ایتھلیٹکس کی جانب لانا چاہتے ہیں۔
اولمپکس کیلئے کوالیفائی کرنے کیلئے عمر کو اپنی میراتھن ریس کم از کم دو گھنٹہ آٹھ منٹ میں مکمل کرنا ہوگی اور عمر پر امید ہیں کہ وہ بھرپور ٹریننگ کی مدد سے یہ سنگ میل عبور کرلیں گے۔