پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ تاخیر سے آنے والے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے، ذرائع— فوٹو: فائل
سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ تاخیر سے آنے والے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے، ذرائع— فوٹو: فائل

انتخابی اصلاحات کیلئے قائم کی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے73 میں سے 70 مجوزہ تجاویز کا عمومی جائزہ  لیا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نتائج میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ تاخیر سے  آنے والے نتائج  تسلیم  نہیں کیے جائیں گے، پریذائیڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنےکیلئے وقت مخصوص کرنےکی تجویز پر اتفاق کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نتائج کی تاخیر پر پریذائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی، پریذائیڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا  پاپند ہوگا، ریٹرنگ افسر ماتحت پریذائیڈانگ افسران کو جدیدمواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔ 

یہ بھی تجویز دی گئی کہ پریذائیڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرنگ افسر کو بھیجنے کا پاپند ہوگا، پریذائیڈنگ افسر کو  تیز ترین انٹرنیٹ اور  اسمارٹ فون دینےکی بھی تجویز پیش کی گئی۔

مزید خبریں :