17 جولائی ، 2023
ہمارا دماغ جسم کے کنٹرول سینٹر کی حیثیت رکھتا ہے جو دل کی دھڑکن جاری رکھتا ہے، پھیپھڑوں کو سانس لینے اور ہمیں چلنے، پھرنے، سوچنے اور محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ذہنی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چند آسان عادات کو اپنانے سے دماغ کو ہر عمر میں صحت مند رکھنا ممکن ہو سکتا ہے۔
ہر رات 6 سے 8 گھنٹے کی اچھی نیند دماغی صحت کے لیے بہترین چیزوں میں سے ایک ثابت ہوتی ہے۔
نیند سے دماغ کو نئی تفصیلات کا تجزیہ کرنے میں مدد ملتی ہے، یادیں تشکیل پاتی ہیں، نئے تصورات یا خیالات ذہن میں ابھرتے ہیں جبکہ الزائمر کا خطرہ بڑھانے والے پروٹین کا اجتماع نہیں ہوتا۔
نیند سے دماغی لچک بھی بڑھتی ہے اور اس کے لیے نئی چیزوں سے مطابقت پیدا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
نئی چیزوں کو اپنانے سے عمر بڑھنے کے باوجود دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں اور تنزلی کے شکار نہیں ہوتے۔
ماہرین نے بتایا کہ روزانہ ورزش کرنا دماغ کو صحت مند رکھتا ہے۔
جسمانی سرگرمیوں سے دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بڑھتا ہے اور اس کے لیے مضبوط دل کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ دماغ کو درکار خون مسلسل فراہم کر سکے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ورزش کرنے کے عادی افراد میں الزائمر امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ عمر بڑھنے کے باوجود دماغی تنزلی کا سامنا نہیں ہوتا۔
ماہرین نے بتایا کہ جس حد تک ممکن ہو جسم کو متحرک رکھیں کیونکہ کچھ نہ کرنے سے تھوڑی ورزش کرنا بہتر ہوتا ہے۔
تنہائی دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے تو یہ ضروری ہے کہ دیگر افراد سے میل جول برقرار رکھا جائے۔
ماہرین نے بتایا کہ سماجی طور پر متحرک افراد عموماً زیادہ لمبی زندگی گزارتے ہیں، دیگر افراد سے میل جول جذباتی زندگی کے لیے بہتر ہوتا ہے جس سے دماغی صحت اچھی ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سماجی تعلقات سے ڈپریشن اور انزائٹی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے اور مشکلات سے بہتر طریقے سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
نئے لوگوں، مقامات اور چیلنجز کا سامنا کرنے سے دماغ کو تیز رکھنے میں مدد ملتی ہے، دماغی لچک بڑھتی ہے جبکہ دماغ مضبوط ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ کچھ نیا کرنے سے یہ مطلب نہیں کہ پیسے خرچ کریں، سفر کریں یا کوئی نیا مشغلہ اپنائیں، بلکہ عام کام جیسے پزل حل کرنے سے بھی دماغ کو فائدہ ہو سکتا ہے یا نئے لوگوں سے ملنا بھی دماغی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔
پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں جیسے فاسٹ فوڈ کے استعمال ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول یا ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ سب امراض دماغی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
دماغ اور جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے پھلوں، سبزیوں، چکنائی سے پاک گوشت اور اناج پر مبنی متوازن غذا کا استعمال عادت بنانا ضروری ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔