14 جولائی ، 2023
کلونجی کا استعمال عام ہوتا ہے اور مانا جاتا ہے کہ یہ صحت کے لیے بھی مفید ہے۔
عموماً اسے کھانے پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ صدیوں سے اسے متعدد امراض جیسے سینے کے انفیکشن سے لے کر ہیضے کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
کلونجی سے صحت کو کیا فائدے ہو سکتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
اینٹی آکسائیڈنٹس جسم میں گردش کرنے والے مضر مواد اور تکسیدی تناؤ سے خلیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اینٹی آکسائیڈنٹس کو صحت کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے ۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق اینٹی آکسائیڈنٹس دائمی امراض جیسے کینسر، ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
کلونجی میں بھی متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جن سے مختلف امراض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھنے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کلونجی کو کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے مؤثر تصور کیا جاتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی کے استعمال سے صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کے ساتھ ساتھ خون میں چکنائی کی سطح میں کمی آتی ہے۔
اسی حوالے سے کلونجی کا تیل زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق روزانہ 2 گرام کلونجی کے استعمال سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے۔
کلونجی میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے کینسر سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی میں موجود مرکبات کینسر سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے انسانوں پر تو زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔
بیکٹریا نمونیا سے لے کر کانوں کے انفیکشن تک متعدد امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی کے استعمال سے بیکٹریا سے ہونے والے امراض سے تحفظ مل سکتا ہے۔
جسم کے اندر ورم بڑھنے سے متعدد دائمی امراض جیسے کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی ورم میں کمی لانے کے لیے کلونجی مؤثر ہے۔
جوڑوں کے امراض کے شکار افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں مریضوں کو روزانہ ایک ہزار ملی گرام کلونجی کا تیل 8 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا تو ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی آئی۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا ہے کہ کلونجی سے جگر کو انجری اور دیگر نقصانات سے تحفظ مل سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق کلونجی سے جسم میں گردش کرنے والے زہریلے مواد میں کمی آتی ہے جس سے جگر اور گردوں کو نقصان سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ کلونجی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور ورم میں کمی لانے کی خصوصیات سے جگر کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سمیت مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کلونجی سے بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے جس سے مختلف پیچیدگیوں سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق کلونجی کے سپلیمنٹس سے فاسٹنگ (خالی پیٹ) اور کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کلونجی کا استعمال 3 ماہ تک کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوتی ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔
معدے کا السر بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور کلونجی سے اس سے تحفظ مل سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی سے معدے کی دیوار کو تحفظ ملتا ہے اور السر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔