Time 18 جولائی ، 2023
صحت و سائنس

موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب سے بچنے کیلئے کیسی غذا کا استعمال کرنا مفید ہوتا ہے؟

عالمی ادارے نے 17 جولائی کو نئی سفارشات جاری کیں / فائل فوٹو
عالمی ادارے نے 17 جولائی کو نئی سفارشات جاری کیں / فائل فوٹو

غذائی انتخاب جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کی صحت کے لیے بھی بہت اہم ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ناقص غذاؤں کے استعمال اور اضافی جسمانی وزن کو ایسے متعدد دائمی امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر مانا جاتا ہے، جن سے بچنا ممکن ہے۔

اسی کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چکنائی اور کاربوہائیڈریٹ کے استعمال کے حوالے سے نئی گائیڈ لائن جاری کی ہے۔

عالمی ادارے نے کہا ہے کہ بالغ افراد کو روزانہ کی غذا سے توانائی کا صرف 30 فیصد حصہ چکنائی سے حاصل کرنا چاہیے۔

اس 30 فیصد میں سے صرف 10 فیصد حصہ گوشت، گھی، مکھن، دودھ، کافی، ناریل اور پام آئل میں موجود چکنائی (saturated fats) سے حاصل کیا جانا چاہیے جبکہ ایک فیصد سے بھی حصہ ٹرانس فیٹس کا ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ ٹرانس فیٹس چکنائی کی ایسی قسم ہے جسے شیلف میں رکھی غذاؤں کے ذائقے اور مدت کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ چکنائی کے استعمال کو محدود کرنے سے جسمانی وزن کو بڑھنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ چکنائی سے پروٹین یا کاربوہائیڈریٹس سے دوگنا زیادہ توانائی جسم کو حاصل ہوتی ہے۔

سفارشات کے مطابق چکنائی کا استعمال کم کرنے سے امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

گریوں، بیجوں اور سبزیوں میں موجود چکنائی کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

جنوری 2023 میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری گلوبل ٹرانس فیٹ ایلیمینشن نامی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کھانا پکانے والے تیل کی تیاری کے لیے استعمال کی جانے والی مصنوعی چکنائی کے باعث ہر سال 5 لاکھ افراد قبل از وقت ہلاک ہوجاتے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق دنیا بھر میں 5 ارب کے قریب افراد کو اس طرح کی چکنائی سے تحفظ حاصل نہیں جس کے نتیجے میں ان میں امراض قلب اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس قسم کی چکنائی کھانے پکانے کے تیل، پیکج فوڈ اور بیکری کی مصنوعات میں پائی جاتی ہے جس سے خون کی شریانیں بلاک ہوجاتی ہیں۔

عالمی ادارے نے نئی سفارشات میں مزید بتایا کہ غذا میں متعدد اقسام کے کاربوہائیڈریٹس کو شامل کیا جانا چاہیے۔

سفارشات میں کہا گیا کہ اناج، سبزیوں، پھلوں، دالوں اور چنوں میں موجود کاربوہائیڈریٹس انسانی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کاربوہائیڈریٹس کی 3 اقسام ہیں، شکر، فائبر اور نشاستہ، تینوں سے صحت پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو کاربوہائیڈریٹس کا کم یا زیادہ استعمال کارآمد نہیں، بلکہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آپ کونسی قسم کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شکر کا استعمال کم جبکہ فائبر کا بڑھانا چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر بالغ فرد کو روزانہ غذا کے ذریعے 25 گرام فائبر جسم کا حصہ بنانا چاہیے۔

فائبر کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب اور کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ فائبر انسانی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے، مثال کے طور پر روزانہ کی غذا میں اضافی 8 گرام فائبر کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے یا امراض قلب سے موت کا خطرہ 15 فیصد کم ہو جاتا ہے۔

مزید خبریں :