پروں کے بغیر برائلر مرغیوں کی نسل دنیا کو پسند کیوں نہیں آئی؟

یہ دیکھنے میں ایسی ہوتی ہیں / سوشل میڈیا فوٹو
یہ دیکھنے میں ایسی ہوتی ہیں / سوشل میڈیا فوٹو

کیا آپ ایسی مرغی کھانا پسند کریں گے جو پروں سے محروم ہو؟

جی ہاں واقعی ایسی برائلر مرغیاں ایک عام مسئلے کی وجہ سے 2 دہائیوں قبل سامنے آئی تھیں، مگر انہیں مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

عام طور پر برائلر مرغیاں زیادہ کھاتی ہیں اور ان کا وزن بہت تیزی سے بڑھتا ہے تاکہ گوشت کی ضروریات پوری ہوسکیں۔

مگر اس کے نتیجے میں ان مرغیوں کو ایک مسئلے کا سامنا ہوتا ہے، جو بہت زیادہ جسمانی درجہ حرارت ہے۔

اس طرح کی مرغیوں کو گرم علاقوں میں پالنے پر جسمانی درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مہنگے کولرز استعمال کیے جاتے ہیں، جس سے توانائی کے اخراجات بڑھتے ہیں۔

اس کا حل بغیر پروں کی برائلر مرغیوں کی شکل میں سامنے آیا۔

ایک ماہر Avigdor Cahaner نے اس طرح کی مرغیوں کی نسل تیار کی۔

ان کے مطابق یہ جینیاتی طور پر تدوین کی گئی مرغیاں نہیں بلکہ قدرتی طریقے سے ان کی جسمانی وضع کو تبدیل کیا گیا ہے۔

اس طرح کی مرغیوں کو انہوں نے 2000 کی دہائی کے شروع میں تیار کیا تھا جو دیکھنے میں بالکل الگ نظر آتی ہیں۔

ان مرغیوں کو کم غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ ان کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے اور کولر کے بغیر بھی زیادہ درجہ حرارت برداشت کرلیتی ہیں۔

مگر پروں کی عدم موجودگی کے باعث ان میں جِلدی امراض، سورج کی روشنی سے جلن اور کیڑوں کے حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ان کو مقبولیت نہ ملنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ ان کی 'غیر فطری' شکل کے عادی نہیں ہو سکے بلکہ کچھ تو انہیں سائنس کا ناکام تجربہ قرار دیتے ہیں۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس نسل کی مرغیوں کو قبول نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ صارفین کو ڈر ہوتا ہے کہ ان میں ہارمونز کا زیادہ استعمال ہوا ہے، جبکہ ان کا گوشت صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

مزید خبریں :