04 اگست ، 2023
پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے نیشنل لاجسٹک کارپوریشن (این ایل سی) کے قیام کا بل منظور کرلیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا اور کہاکہ این ایل سی 1979 میں جنرل ضیا کے صدارتی حکم سے بنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ این ایل سی ایک سیل ہے، بحث تھی اسے وفاق کے ماتحت کیا جائے، بل کے ذریعے این ایل سی کو وفاقی حکومت کے ماتحت کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ این ایل سی کو قدرتی آفت میں کام کرنے کا کہا جائے گا، صرف اسی آفت کے دوران ٹیکس استثنیٰ ہوگا، باقی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
بعدازاں سینیٹ نے نیشنل لاجسٹک کارپوریشن بل منظور کرلیا۔
نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن قیام کے بل کے متن کے مطابق این ایل سی ہیڈکواٹر راولپنڈی میں ہوگا، دیگر شہروں میں دفاتر قائم کیے جاسکیں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ این ایل سی لاجسٹکس، انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ، بارڈر ٹرمینل آپریشن میں سرگرمیوں میں حصہ لے گا، این ایل سی پاکستان کے اندر اور باہر پرائیویٹ اور پبلک سیکٹرمیں پروجیکٹس کرے گا، ضروری سامان، خدمات، گاڑیاں اور دیگر متعلقہ اشیا کی خریداری، ترقی، مینو فیکچرنگ، پروسیسنگ اور مرمت کرسکے گا۔
بل میں قرار دیا گیا ہے کہ این ایل سی کے استعمال کےلیے پراپرٹی اوراثاثے خرید اور کرائے پر حاصل کرسکےگا، این ایل سی بزنس یونٹ، کارپوریٹ ادارے، دفاتر، ٹرسٹ، کنسورشیم، ایسوسی ایشن اور خصوصی مقاصد کیلئے گاڑیاں بناسکے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آرمی چیف کی سفارش پر پاک فوج کے حاضر سروس میجر جنرل کو ڈائریکٹر جنرل تعینات کرے گا، این ایل سی کو مالی خود مختاری ہو گی، این ایل سی اندرونی خطرات، بیرونی جارحیت، دفاع، ملکی سکیورٹی میں فوج کی معاونت کرے گا۔
بل کے تحت مسلح افواج کی معاونت کے لیے این ایل سی ملٹری اراضی حاصل کر سکے گی، نیشنل لاجسٹکس بورڈ قائم کیا جائے گا جس کا چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ہوگا۔