Time 07 اگست ، 2023
پاکستان

ایرانی وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان

فوٹو: انٹرنیٹ
فوٹو: انٹرنیٹ

ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبدالہیان پاک ایران تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر زور، سرحدی سکیورٹی اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے بعد پاکستان کا دورہ مکمل کرکے تہران واپس پہنچ گئے ہیں۔

ایرانی وزیرخارجہ کا دورہ اس لحاظ سے اہمیت کاحامل تھا کہ یہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات پر جمی برف پگھلنے کے بعد کیا گیا اور ایک ایسے موقع پر بھی کہ جب افغانستان سے اٹھنے والی دہشت گردی کی نئی لہر سے خطہ پھر متاثر ہو رہا ہے۔

تہران روانگی سے پہلے ایرانی وزیرخارجہ نے کراچی میں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کی جو دوگھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی۔ تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری بر وقت پہنچے تھے،انہوں نے ایرانی حکام، تاجروں اور تقریب کے شرکا سے ان کی نشستوں پر جاکر اس دوران فردا فردا ملاقات کی۔

فوٹو: انٹرنیٹ
فوٹو: انٹرنیٹ

تقریب سے خطاب میں ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان میں تجارت کا مرکز ہونے کے ناطے کراچی پاک ایران تجارت میں اہم کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

رمدان گبد اورپشین مند سرحدی ٹرمینلز کو حسین امیر عبدالہیان نے دونوں ملکوں کی جانب سے تجارتی تعلقات میں بہتری کی سنجیدہ کوشش قرار دیا ۔

انہوں نے زور دیا کہ چاہ بہار اور گوادر بندرگاہ سے بھی باہمی اور علاقائی تجارتی تعاون بڑھایا جانا چاہیے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ خطہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہونے کے سبب دونوں ملکوں کو چاہیے کہ ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹیشن میں تعاون کے مواقع تلاش کریں۔

حسین امیر عبدالہیان نے کہا کہ پاکستان زرعی شعبے میں تہران اور ایران توانائی کے شعبے میں اسلام آباد سے تعاون کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن اسی تناظر میں بچھائی گئی تھی اور اس منصوبے پر پیشرفت کی جانی چاہیے۔

ایرانی وزیرخارجہ کے مطابق ان کے اس دورے میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر تعمیری بات چیت ہوئی ہے اوراس منصوبہ کا جلد از جلد مکمل کیا جانا دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے نائب وزیر برائے اقتصادی سفارتکاری ڈاکٹر مہدی سفری نے کہا کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم ڈھائی ارب ڈالر سے بھی کم ہے جسے پہلے مرحلے میں پانچ ارب ڈالر اور دوسرے مرحلے میں دس ارب ڈالر تک لے جایا جائے گا۔

مہدی سفری نے کہا کہ بیکنگ چیلنز نہ ہونے کی وجہ سے تاجروں کو بعض مشکلات کا سامنا ہے تاہم بارٹر ٹریڈ سے انہیں دور کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے پاک ایران اسلامی بینکاری کے نظام پر زور دیا اور اعلان کیا کہ جلد ہی اسلام آباد سے تہران اور مشہد کے لیے پروازیں چلائی جائیں گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کراچی میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے تاجروں کو ہر ممکن سہولت دینے کے لیے تیار ہیں۔

فوٹو: انٹرنیٹ
فوٹو: انٹرنیٹ

کانفرنس کے اختتام پر ایران چیمبر آف کامرس اور کراچی چیمبرآف کامرس کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پرسیستان کے گورنر محمد کماری اورپاک ایران چیمبر آف کامرس کے مُراد نعمتی بھی موجود تھے جن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو جلد از جلد فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط کرنے چاہییں۔

ایرانی وزیرخارجہ کے دورہ کراچی کو یادگار بنانے کے لیے میئر کراچی نے اولڈ کلفٹن کی سڑک امام خمینی کے نام سے منسوب کر دی۔ایرانی قونصل خانے سے متصل کلفٹن گارڈن کو صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سلمان فارسی سے چند ماہ پہلے ہی منسوب کیا جاچکا ہے۔ 

میئرکراچی نے کہا کہ اولڈکلفٹن روڈ کو امام خمینی سے منسوب کیا جانا دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تاریخی اور ثقافتی روابط کا مظہر ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ بدھ کو تین روزہ دورےپر اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف، سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی، قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویزاشرف اور پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو سے ملاقاتیں کی تھیں۔اس موقع پردونوں ملکوں نے کمرشل تعاون بڑھانے سے متعلق پنج سالہ اسٹریٹیجک منصوبہ پر دستخط کیے۔

پاک ایران تجارت سے جڑی تاجر برادری نے ان اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے تاہم زور دیا ہےکہ مفاہمت کی یادداشتوں کو سمجھوتوں میں تبدیل کیا جائے اور ان پر عمل یقینی بنایا جائے ورنہ دوطرفہ تجارت کے اصل فوائد عوام تک نہیں پہنچیں گے۔

مزید خبریں :