16 اگست ، 2023
ہمارے ذہن کے لیے آرام بہت اہم ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ چند راتوں کی خراب نیند ہمیں چڑچڑا اور بدمزاج بنا دیتی ہے۔
خاص طور پر اگر آپ ڈپریشن کی علامات کا سامنا کر رہے ہیں تو نیند کی کمی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔
ڈپریشن اور نیند کے درمیان ٹھوس تعلق موجود ہے اور کئی بار تو نیند کی کمی ہی آپ کو ڈپریشن کا شکار بنا دیتی ہے۔
ڈپریشن پر قابو پانے کے لیے اچھی نیند بہت اہم ہوتی ہے اور ناکافی نیند سے ڈپریشن کی علامات مزید بدتر ہو جاتی ہیں، جبکہ روزمرہ کی زندگی کے معمولات سرانجام دینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
ڈپریشن ایک پیچیدہ ذہنی مرض ہے جس کے شکار افراد اکثر اداس رہتے ہیں جبکہ ہر وقت بے بسی کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔
مگر ڈپریشن محض 'دماغ' تک محدود رہنے والا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم بھی متاثر ہوتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار افراد کے لیے ان سرگرمیوں میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے جن میں انہیں دلچسپی ہوتی ہے جبکہ منفی خیالات کا غلبہ رہتا ہے۔
ڈپریشن کی چند عام علامات میں تھکاوٹ یا توانائی کی کمی، ناقدری کا احساس، توجہ مرکوز نہ کرپانا، نیند کی عادات تبدیل ہونا، روزمرہ کے کاموں میں دلچسپی ختم ہو جانا اور چڑچڑا پن قابل ذکر ہیں، مگر یہ فہرست بہت طویل ہے۔
حالیہ برسوں میں تحقیقی رپورٹس کے دوران دریافت کیا گیا کہ نیند سے ڈپریشن کی علامات سے مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
نیند اور ڈپریشن کے درمیان دوطرفہ تعلق موجود ہے۔
آسان الفاظ میں یہ دونوں ہی ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
ڈپریشن کے باعث نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور ناکافی نیند یا بے خوابی سے ڈپریشن کی علامات کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
نیند کے معمولات متاثر ہونا ڈپریشن کی اولین علامات میں سے ایک ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن کے شکار 90 فیصد افراد کو نیند کے مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
ڈپریشن کے دوران نیند 2 طریقوں سے متاثر ہوتی ہے۔
ایک کو hypersomnia کہا جاتا ہے جس کے دوران دن میں بیدار رہنا بہت مشکل ہوتا ہے چاہے رات کو نیند پوری ہی کیوں نہ ہو گئی ہے جبکہ تھکاوٹ طاری رہتی ہے۔
دوسرا بے خوابی ہے یعنی مریض کے لیے سونا مشکل ہو جاتا ہے اور ان دونوں کے باعث نیند کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے۔
نیند کے دوران ہمارا دماغ متعدد اہم کام کرتا ہے۔
دماغ اعصابی خلیات کے درمیان رابطوں کو بہتر کرتا ہے، زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے اور دن بھر کی مصروفیات کو یادوں کی شکل میں محفوظ کرتا ہے۔
اگر نیند کا دورانیہ مختصر ہو تو دماغ کی لچک گھٹ جاتی ہے اور اس کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
اگر نیند کی کمی کا تسلسل برقرار رہے تو جذبات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
یعنی اگر رات کو نیند پوری نہیں ہوتی تو اگلے دن غصہ یا مایوسی جیسے جذبات کا غلبہ ہو سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق نیند کی کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جبکہ لوگ زیادہ مشتعل اور جذباتی ردعمل ظاہر کرنے لگتے ہیں۔
درحقیقت نیند کی کمی کے باعث چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی لوگ مشتعل ہو جاتے ہیں اور روزمرہ کے تناؤ کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ڈپریشن ذہن اور جسم دونوں پر منفی اثرات مرتب کرنے والا مرض ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس کا علاج آسانی سے دستیاب ہے۔
مگر صرف علاج سے ڈپریشن پر قابو پانا ممکن نہیں بلکہ اچھی نیند کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ ضروری ہے کہ نیند کے معیار کو بہتر بنایا جائے تاکہ ڈپریشن سے نجات پانے میں مدد ملے اور مزاج، توجہ، یادداشت اور ڈپریشن سے جڑے دیگر پہلوؤں پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔