وہ عام غلطیاں جو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بنا دیتی ہیں

یہ روزمرہ کی عام عادات ہیں جن پر کوئی غور بھی نہیں کرتا / فائل فوٹو
یہ روزمرہ کی عام عادات ہیں جن پر کوئی غور بھی نہیں کرتا / فائل فوٹو

عمر میں اضافہ تو ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی چند عام غلطیوں سے بھی بڑھاپے کی جانب سفر تیز ہو جاتا ہے۔

جی ہاں واقعی ان غلطیوں کے نتیجے میں درمیانی عمر میں ہی بڑھاپا ظاہر ہونے لگتا ہے۔

یہ وہ عادات ہیں جو روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہوتی ہیں اور اکثر افراد ان پر غور بھی نہیں کرتے۔

ناکافی نیند

اگر آپ اچھی نیند کو عادت نہیں بناتے تو جِلد پر جھریاں ابھرنے لگتی ہیں جبکہ اس کی لچک بھی ختم ہو جاتی ہے جس کے باعث وہ قبل از وقت لٹک جاتی ہے۔

نیند کی کمی کے شکار فرد کا جسم ایک ہارمون کورٹیسول کو زیادہ مقدار میں خارج کرتا ہے جسے تناؤ بڑھانے کا باعث تصور کیا جاتا ہے۔

کورٹیسول جِلد کو ہموار رکھنے والے ہارمون کولیگن کے افعال کو متاثر کرتا ہے اور جھریاں ابھرنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تمباکو نوشی

اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں تو کینسر سمیت متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ جوانی میں جھریوں اور کھال لٹکنے جیسی بڑھاپے کی علامات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

تمباکو نوشی سے جِلد کی سطح تک آکسیجن اور دیگر ضروری اجزا پہنچانے والے خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے اور جسم کولیگن ہارمون کو کم بنانے لگتا ہے۔

سورج میں بہت زیادہ وقت گزارنا

کچھ وقت تک سورج کی روشنی میں رہنا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے مگر بہت زیادہ وقت گزارنا جِلد کو نقصان پہنچاتا ہے۔

سورج کی روشنی میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعوں سے کولیگن ہارمون کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ جسم ایک پروٹین elastin بہت زیادہ مقدار میں بنانے لگتا ہے۔

اس پروٹین کے باعث جِلد سخت اور کھردری ہونے لگتی ہے جبکہ جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں۔

اگر سورج میں زیادہ وقت گزارنا مجبوری ہے تو ٹوپی اور سن گلاسز کا استعمال کریں جبکہ سن اسکرین کو لگانا مت بھولیں۔

جِلد کی نمی کا خیال نہ رکھنا

اگر جِلد خشک ہو جائے تو وہ سخت اور کھردری ہو جاتی ہے جبکہ لچک بھی بھی ختم ہو جاتی ہے۔

چہرے اور ہاتھوں کو دن بھر میں کم از کم ایک یا 2 بار ضرور دھونا عادت بنائیں اور اگر جِلد خشک ہوگئی ہے تو ڈاکٹر کے مشورے سے کریم کا استعمال کریں۔

صحت بخش غذاؤں سے دوری

صحت کے لیے بہترین غذاؤں سے امراض قلب، ذیابیطس اور دیگر ایسی بیماریوں سے تحفظ ملتا ہے جو جوانی کی توانائی چوس لیتی ہیں۔

سالم اناج، پھلوں، سبزیوں، گریوں، زیتون کے تیل اور مچھلی پر مبنی غذا کا زیادہ جبکہ سرخ گوشت کا کم استعمال کریں۔

ورزش سے دور رہتے ہیں

جسمانی سرگرمیوں سے دوری بھی قبل از وقت بڑھاپے کا باعث بن سکتی ہے۔

جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے خون کو جوان محسوس کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ورزش کرنے کی عادت سے مسلز مضبوط ہوتے ہیں، جسمانی توانائی بڑھتی ہے، مزاج خوشگوار ہوتا ہے اور دماغی افعال میں بہتر ہوتے ہیں۔

ورزش کرنے سے عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے امراض جیسے امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

ضروری نہیں کہ کسی جم کا رخ کیا جائے، درحقیقت روزانہ 30 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے بھی صحت کو ٹھیک رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

آنکھیں سکیڑنے کی عادت

جب آپ آنکھیں سکیڑتے ہیں تو چہرے کی جِلد پر شکنیں پڑتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ چہرے پر جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں۔

عموماً نظر کی کمزوری کے باعث لوگ آنکھیں سکیڑتے ہیں تو اس سے بچنے کے لیے چشمے کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دوستوں سے دور رہنا

دوستوں اور گھر والوں سے اچھے تعلقات آپ کے دل کو جوان رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جبکہ جذباتی اور جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

سماجی میل جول سے انزائٹی، ڈپریشن اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

بلڈ پریشر پر توجہ نہ دینا

ہائی بلڈ پریشر سے عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض جیسے دل کی شریانوں کے امراض اور الزائمر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس کے مقابلے میں جو افراد اپنے بلڈ پریشر کو غذا، ورزش اور دیگر طریقوں سے کنٹرول میں رکھتے ہیں، وہ جسمانی اور دماغی تنزلی کا عمل سست کر دیتے ہیں۔

چینی کا زیادہ استعمال اور میٹھے مشروبات

زیادہ میٹھی اشیا کھانے اور میٹھے مشروبات پینے سے جسم کے اندر ورم بڑھتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ چینی کے استعمال سے جِلد کی عمر تیزی سے بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں جھریاں بن جاتی ہیں، جبکہ جِلد خشک اور کم لچکدار ہو جاتی ہے۔

دوسروں کی مدد نہ کرنا

جب آپ دیگر افراد کی مدد کرتے ہیں تو جسم خوشی کا احساس بڑھانے والے ہارمونز خارج کرتا ہے۔

اس سے سکون، خوشی اور ایسے احساسات ابھرتے ہیں جو آپ کو زیادہ خوشی کا احساس دلاتے ہیں جس سے تناؤ کم ہوتا ہے جبکہ دل کی صحت اور مدافعتی نظام کو فائدہ ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :