15 اگست ، 2023
سونف کا استعمال تو لگ بھگ ہر گھر میں ہی ہوتا ہے۔
پکوانوں میں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ صدیوں سے سونف کو مختلف طبی مسائل سے بچنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔
مگر جدید طبی سائنس نے سونف کے کن فوائد کو ثابت کیا ہے؟
سونف میں وٹامن سی، کیلشیئم، آئرن، میگیشم، پوٹاشیم، غذائی فائبر اور Manganese جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں جبکہ کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
Manganese وہ اہم جز ہے جو میٹابولزم، خلیات کے تحفظ، ہڈیوں کی صحت، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور زخم بھرنے جیسے افعال میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اسی طرح پوٹاشیم، میگنیشم اور کیلشیئم بھی صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
سونف میں متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے دائمی امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
سونف میں 28 سے زیادہ مرکبات موجود ہوتے ہیں جو جراثیم اور ورم کش خصوصیات کے حامل ہیں۔
یہ سانس کو مہکانے کے لیے بھی بہترین ہے۔
کھانے کے بعد کچھ مقدار میں سونف کھانے سے سانس میں بو پیدا نہیں ہوتی بلکہ سانس خوشبودار ہوجاتی ہے۔
سونف سے کھانے کی خواہش پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے سے قبل سونف سے بنی چائے پینے سے لوگوں کو کم بھوک لگتی ہے اور وہ کم مقدار میں کھانا کھاتے ہیں۔
کھانے کی اشتہا پر قابو پانے سے بے وقت کھانے کی عادت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے جسمانی وزن کو مستحکم رکھنا یا اس میں کمی لانا آسان ہو جاتا ہے۔
سونف کو کھانے سے دل کی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
اس میں موجود فائبر سے امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے ہائی کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بھی دریافت کیا گیا ہے کہ فائبر سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
فائبر سے ہٹ کر سونف میں میگنیشم، پوٹاشیم اور کیلشیئم جیسے اجزا بھی موجود ہوتے ہیں جو دل کو صحت مند رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر پوٹاشیم سے ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنا ممکن ہوتا ہے جو امراض قلب کا باعث بننے والا اہم عنصر ہے۔
سونف میں موجود طاقتور مرکبات سے دائمی امراض بشمول کینسر سے تحفظ مل سکتا ہے۔
مثال کے طور پر سونف میں موجود anethole کینسر سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ anethole سے بریسٹ کینسر سے متاثر خلیات کی نشوونما کم ہو جاتی ہے۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام سے عندیہ ملتا ہے کہ سونف سے بریسٹ اور جگر کے کینسر سے تحفظ مل سکتا ہے۔
اگرچہ تحقیقی نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر انسانوں پر ابھی اس حوالے سے زیادہ تحقیق نہیں ہوئی۔
سونف میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے جسمانی ورم میں کمی آتی ہے جس سے مختلف دائمی امراض سے تحفظ ملتا ہے۔
جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ سونف کا ایکسٹریکٹ عمر بڑھنے سے یادداشت میں آنے والی تنزلی کی رفتار کم کر سکتا ہے۔
سونف کے استعمال سے پیٹ پھولنے اور اضافی گیس سے نجات پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ سونف میں فائبر موجود ہوتا ہے جبکہ یہ جراثیم اور ورم کش بھی ہے جس سے بھی نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے سونف کی چائے زیادہ مفید ہوتی ہے۔
سونف کی چائے سے معدے کے مسلز کو سکون پہنچتا ہے جس سے قبض سے ریلیف میں مدد ملتی ہے۔
اس چائے کو پینے سے جسم کے اندر صفائی ہوتی ہے اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔