Time 08 ستمبر ، 2023
پاکستان

جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس: پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور

وزیر اعلیٰ پنجاب میرا رشتہ دار ہے لیکن میرے سخت خلاف ہے، پرویز الٰہی کا عدالت میں بیان۔ فوٹو فائل
وزیر اعلیٰ پنجاب میرا رشتہ دار ہے لیکن میرے سخت خلاف ہے، پرویز الٰہی کا عدالت میں بیان۔ فوٹو فائل

جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر راجا نوید نے پرویز الٰہی کے مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکیل صفائی سردار عبد الرزاق نے کہا کہ اس سے قبل پرویز الٰہی کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ ڈیوٹی جج نے دیا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی دستاویزات جمع کروا دیں، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ پرویز الٰہی کا نام جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں دو روز قبل نامزد ہوا، پرویز الٰہی کے خلاف متعدد سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں، انہیں لاہور سے اغوا کرکے اسلام آباد لایا گیا اور گرفتار کر لیا گیا۔

وکیل سردار عبد الرزاق نے کہا کہ پرویز الٰہی اپریل 2023 میں پی ٹی آئی کا حصہ بنے، پہلے پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھے، جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کا مقدمہ مارچ میں درج ہوا، ہائیکورٹ نے کہا پرویز الٰہی کے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا، ڈسچارج کیا جائے، پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کی بجائے انہیں گوجرانوالہ میں درج مقدمے میں نامزد کر دیا گیا، گوجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی کہا کیس کچھ نہیں پرویز الٰہی کو ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

پرویز الٰہی کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل پر بھیجنے کا بھی تحریر کر دیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویز الٰہی کے 10 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم جاری کر دیا۔

بابر اعوان نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہر کیس میں بے لوث دکھائی دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے پرویز الٰہی سے جیل میں فیملی کی ملاقات اور کھانے کی درخواست دائر کی گئی جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا پرویز الٰہی کی فیملی سے ملاقات کروائیں اور پرویز الٰہی سامنے آئیں۔

پرویز الٰہی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بہت مہربانی بہت شکریہ، پنجاب کی کوئی جیل رہ نہیں گئی جہاں مجھے بھیجنا ہو، مجھے دل میں اسٹنٹ بھی لگے ہوئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب میرا رشتہ دار ہے لیکن میرے سخت خلاف ہے، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا جس پر احسان کرو اس کے شر سے بھی ڈرو۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت بھی دائر کی گئی جس پر عدالت نے فریقین کو 11 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

مزید خبریں :