اسلام آباد:ماحولیاتی تبدیلی کی آگاہی مہم میں شریک نوجوانوں کو بہترین آئیڈیاز پر ایوارڈز

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

اسلام آباد میں ایس ڈی جی اکیڈمی ، یو این ڈی پی کومسیٹ یونیورسٹی اور ہیومن رائٹس کمیشن کے اشتراک سے ماحولیاتی تبدیلی کی آگاہی مہم میں شریک ہونے والے بچوں اور نوجوانوں کو ان کے بہترین کام اور آئیڈیاز کے لیے ایوارڈ تقسیم کیے گئے ۔

تقریب میں اسکول اور کالجز کے بچوں نے اپنے ڈیزائن کردہ پراجیکٹ بھی شرکاء کے ساتھ شیئر کیے ۔

ماحولیاتی تبدیلی اور موسمیاتی شدت ایک ایسا مسئلہ ہے، جو ہماری زندگی پر براہِ راست اثر انداز ہو رہا ہے ۔ پچھلے دنوں پاکستان میں آئے تباہ کن سیلاب اور اس سے پہلے سندھ میں ہیٹ ویو سے مرنے والوں کی تعداد نے اس مسئلے کو فرنٹ لائن اشو بنا دیا ۔ 

اس مسلے سے نمٹنے کے لیے اب سرکاری اور غیر سرکاری ادارے متحرک ہیں۔اس کے ساتھ ماحول کو محفوظ کرنے کے لیے بچوں اور نوجوانوں میں آگاہی پیدا کی جا رہی ہے ۔

 نیشنل یوتھ پالیسی ڈائیلاگ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ 

اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں ایس ڈی جی اکیڈمی ، یواین ڈی پی کومسیٹ یونیورسٹی اور ہیومن رائٹس کمیشن کے اشتراک سے ماحولیاتی تبدیلی کی آگاہی مہم( نیشنل یوتھ پالیسی ڈائیلاگ آن کلائیمٹ چینج) میں بچوں اور نوجوانوں نے ماحول کو صاف اور محفوظ بنانے کے لیے مختلف تخلیقی ، آسان اور قابل عمل آئیڈیاز دیے۔

انیقہ بشیر بھی ان نوجوانوں میں سے ہیں، انہوں نے گرین ہیریٹیج کے شعبے میں اپنا کردار ادا کیا اور اس تقریب میں ایوارڈ حاصل کیا---فوٹو: اسکرین گریب
انیقہ بشیر بھی ان نوجوانوں میں سے ہیں، انہوں نے گرین ہیریٹیج کے شعبے میں اپنا کردار ادا کیا اور اس تقریب میں ایوارڈ حاصل کیا---فوٹو: اسکرین گریب

انیقہ بشیر بھی ان نوجوانوں میں سے ہیں، انہوں نے گرین ہیریٹیج کے شعبے میں اپنا کردار ادا کیا اور اس تقریب میں ایوارڈ حاصل کیا۔

بارہویں جماعت کی طالبہ انیقہ بشیر نے گرین ہیرٹیج یعنی سو یا پچاس سال پرانے درختوں کو محفوظ بنانے کے لیے ان کی منظم ڈاکیومیٹشن کی، انہوں نے خصوصاً برگد کے سو سال پرانے درختوں کی نشاندہی کر کے انہیں متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا تا کہ صدیوں پرانے خوبصورت درختوں کو کٹائی سے محفوظ رکھا جا سکے اور انہیں قومی ہرے ورثے کا درجہ دیا جا سکے۔

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

 وہ اس سلسلے میں اپنی ویب سائٹ Agreenerpakistan.org اور projectbanyantrees.com بھی چلا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے آئندہ پراجیکٹ میں ایک مقامی بینک کے تعاون سے آبی آلودگی کو روکنے اور آبی وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں ۔

پچھلے دنوں یونیورسٹی آف شکاگو کی ایک تحقیقاتی ایجنسی " اے کیو ایل آئی" ائیر کوالٹی لائف انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 98 فیصد شہری زہر آلود ہوا میں سانس لے رہے ہیں اور فضا میں موجود زراتی آلودگی ہماری تقریباً 4 سال عمر کو مختصر کر رہی ہے اور دل کی بیماریوں کے بعد یہ زراتی آلودگی جان لیوا عوامل میں دوسرے نمبر پر ہے۔

یعنی کے گلے ناک اور پھپھڑوں کی بیماریاں جو کہ زراتی آلودگی سے منسلک ہیں روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہیں۔ 

ماہرین کہتے ہیں کہ ہمیں ماحولیاتی آلودگی کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور اس سلسلے میں کی گئی قانون سازی پر سختی سے عمل کرنا ہو گا۔

ناقص گاڑیوں کا دھواں، زرعی اور صنعتی فضلا اور تیزی سے بڑھتی آبادی کی رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زرعی، جنگلاتی اور پہاڑی زمین پر تعمیرات ان سب عوامل کو سخت قانون سازی کے ساتھ روکنا پڑے گا۔

 پاکستان جیسے ملک میں جہاں صحت کے وسائل پہلے ہی کم ہیں اس شعبے میں بوجھ کم کرنے کے لیے ہمیں اپنے شہریوں کو آلودہ ماحول سے لازمی محفوظ رکھنا ہو گا  اور اس کوشش میں ہر سطح پر آگاہی پہلی ضرورت ہے۔

مزید خبریں :