پاکستان
09 جنوری ، 2013

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم

کراچی…بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی بحرا ن نے بلدیاتی ملازمین کی عید،بقر عید اور کرسمس کا مزہ توکرکرہ کیاہی ہے اب نیا سال شروع ہونے پر بھی کچھ نہیں بدلا۔ کے ایم سی کے پاس ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے پیسے نہیں جبکہ محکمہ فائر بریگیڈ کے اہلکاروں کو کئی ماہ سے فائر رسک الاوٴنس نہیں دیا جاسکا ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی کے تحت چلنے والے اداروں کے ملازمین جو اپنی تنخواہوں کے لیے ترس گئے ہیں، ہر مہینے 20 یا 25 تاریخ تک ادھار پر گزارا کرتے ہیں اور کبھی توایک ایک دو دو مہینے گزر جاتے ہیں اور انہیں تنخواہیں نہیں ملتیں۔میونسپل ورکرز ہوں یافائر بریگیڈ کا عملہ یا پھر کے ایم سی کے تحت اسپتالوں کا پیرا میڈیکل اسٹاف کسی کو تنخواہ نہیں مل رہی تو کسی کو پنشن۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی محمد حسین سید کا کہنا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ 97 کروڑ روپے کی ضرورت ہوتی ہے، جن میں سے سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والے 50 کروڑروپے کی وصولی میں تاخیر تنخواہوں کی ادائیگی میں مسائل پیدا کرتی ہے۔چیف جسٹس سندھ جسٹس مشیر عالم نے بلدیاتی ملازمین کی تنخواہوں میں تاخیر پر 10جنوری کو چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری بلدیات کو طلب کرلیاہے۔بلدیہ عظمی کراچی کے ملازمین کوکئی کئی مہینوں کی تاخیرسے تنخواہیں ملنامعمول بن چکا ہے جس کے باعث وہ معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچو ں کی اسکول کی فیسیں وقت پر ادا کرنا تو دور کی بات اب دو وقت پیٹ بھرنا بھی ان کیلئے اک امتحان بن گیا ہے۔

مزید خبریں :