05 اکتوبر ، 2023
پاکستانی شائقین جس لمحے کا شدت سے انتظار کر رہے تھے وہ آن پہنچا،جمعہ کے روز پاکستانی کرکٹ ٹیم بھارت میں منعقدہ آئی سی سی ورلڈ کپ کا آغاز حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں نیدرلینڈز کے خلاف میچ سے کرے گی۔
حیدرآباد آنے کے بعد سے پاکستانی ٹیم نے، جو 7 برس بعد بھارت آئی ہے ٹریننگ سیشنز کیے ہیں اور دو وارم اپ میچز نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلے ہیں تاکہ خود کو یہاں کے موسم سے ہم آہنگ کر سکے ۔
حیدرآباد میں پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے 9 میں سے 2 میچز کھیلے گی۔وارم اپ میچوں سے پاکستانی ٹیم کو اپنے کامبی نیشن کو تیار کرنے اور تمام کھلاڑیوں کو پریکٹس کے بھرپور مواقع ملے ہیں۔
کپتان بابراعظم نے پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تیاریاں بہت اچھی ہیں۔ ہم ایک ہفتے سے حیدرآباد میں ہیں اور ہم نے دو پریکٹس میچوں میں مختلف کامبی نیشن آزمائے ہیں اور ہر کھلاڑی کو موقع دیا ہے تاکہ دیکھ سکیں کہ وہ ہر صورتحال میں کھیل سکتا ہے۔ ہم اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
پاکستانی ٹیم اس ورلڈ کپ میں فیورٹ ٹیموں میں شامل ہے اور اس نے ختم ہونے والے ورلڈ کپ سائیکل میں36 میں سے24 میچز جیتے ہیں اور کپتان بابراعظم نے خود کو ماڈرن ڈے کرکٹ کے بہترین بیٹر کے طور پر پیش کیا ہے ۔
2019 کے عالمی کپ میں بابر اعظم پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر تھے جس کے بعد سے وہ آئی سی سی عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر آچکے ہیں۔ گزشتہ چار سال کے دوران انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں 2196 رنز بنائے ہیں ان کی بہترین اوسط 66 رہی ہے جبکہ اسٹرائیک ریٹ 93رہا ہے جس میں 9 سنچریاں اس عرصے میں شامل ہیں۔ سنچریوں کے معاملے میں وہ شائی ہوپ کے برابر ہیں جو دوسرے بیٹر ہیں جنہوں نے اس عرصے میں دو ہزار سے زائد رنز بنائے ہیں۔
امام الحق اس وقت عالمی رینکنگ میں چھٹے نمبر پر ہیں جو ان چار برسوں میں 2 سنچریوں اور 13 نصف سنچریوں کی مدد سے 45 کی اوسط سے1284 رنز بناچکے ہیں۔
بولنگ میں شاہین آفریدی کو اس ورلڈ کپ میں پاکستانی پیس اٹیک میں کلیدی حیثیت حاصل ہوگی۔ وہ گزشتہ ورلڈ کپ میں ایک میچ میں پانچ وکٹ لینے والے سب سے کم عمر بولر تھے۔ان چار برسوں کےدوران وہ 46 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں حالانکہ وہ گھٹنے کی تکلیف کے سبب 7 ماہ کرکٹ سے دور رہے تھے لیکن وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک خطرناک بولر کا روپ دھارچکے ہیں۔
ان دو ورلڈ کپ کے درمیانی عرصے میں بولنگ میں چند بہترین ٹیلنٹ بھی سامنے آئے ہیں۔ حارث رؤف نےحالیہ ایشیا کپ میں اپنی ون ڈے کی 50 وکٹیں مکمل کیں ان کی بولنگ کی سب سے خاص بات ان کی اکنامی ہے جو پانچ اعشاریہ چھ آٹھ ہے۔
بابراعظم کاکہنا ہے کہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں ہماری قوت ہیں۔ ہمارے بیٹرز ٹاپ آرڈر سے لوئرآڈر تک اچھا پرفارم کر رہے ہیں ہر ایک اپنی ذمہ داری محسوس کر رہا ہے ۔ بولنگ میں ہمارے تیز بولرز ہمیشہ ہماری قوت رہے ہیں لیکن ہمارے اسپنرز بھی مڈل اوورز میں وکٹیں لے رہے ہیں جو اچھی علامت ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم گیارہ سال کے طویل عرصے کے بعد پہلی مرتبہ بھارتی سر زمین پر ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی جبکہ وہ1987 کے بعد حیدرآباد دکن میں پہلی بار ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ بھارت میں پچز اچھی ہیں اور ہائی اسکورنگ میچز ہوں گے۔باؤنڈریز نہ بہت بڑی ہیں اور نہ بہت چھوٹی ۔ یہ نارمل سائز کی ہیں۔
بابراعظم نے اپنے ان چار برسوں کے بارے میں بتایا کہ یہ سفر بہت اچھا رہا ہے اتار چڑھاؤ بھی آئے ہیں جو فطری امر ہے۔چیلنجز بھی رہے ہیں لیکن انہوں نے شائقین کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کی ہے، اس عرصے میں وہ اچھے لوگوں سے بھی ملے ہیں اور اچھے ٹیم کے ساتھیوں سے بھی ملے ہیں اور کوشش کی ہے کہ ٹیم کو متحد رکھ سکیں۔
بابر نےکہا کہ گزشتہ تین برسوں سے وہ ان لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان کے لیے بہترین کارکردگی دکھا سکیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے حیدرآباد میں ٹیم کے استقبال پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کاشکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ٹیم کی آمد پر اس کا والہانہ استقبال کیا، انہیں امید ہے کہ پاکستانی شائقین بھی ورلڈ کپ میں ٹیم کو بھرپور انداز میں سپورٹ کرتے نظر آئیں گے۔ وہ حیدرآباد ائیرپورٹ پر اس طرح کے استقبال کی توقع نہیں کر رہے تھے۔آسٹریلیا کے خلاف وارم اپ میچ میں بھی کافی لوگ اسٹیڈیم آئے اور اپنے فیورٹ کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا۔
بابراعظم کہتے ہیں اگر پاکستانی شائقین بھی یہاں ہوتے تو یہ اور بھی زیادہ اچھا ہوتا۔
جمعہ کو پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان ہونے والا ون ڈے دونوں کے درمیان ساتواں مقابلہ ہوگا اور 1996 کے بعد سے ہونے والے تمام 6 میچز پاکستان نے جیتے ہیں۔
ان دونوں کے درمیان آخری ون ڈے انٹرنیشنل گزشتہ سال ہوا تھا جب پاکستانی ٹیم نے نیدرلینڈز کا دورہ کیا تھا اور دونوں کے درمیان ہونے والی پہلی دو طرفہ سیریز میں کلین سوئپ کیا تھا۔