05 اکتوبر ، 2023
سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ کے پروفیشنل شعبوں سے ٹیکس لینےکے معاملے پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکنٹونمنٹ بورڈ کراچی کے ریسٹورنٹ، بینک اور پولٹری والوں سے اضافی ٹیکس لینے سے متعلق نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیےکہ کنٹونمنٹ بورڈ کے پاس ٹیکس لگانے کا اختیار نہیں، وفاقی یا صوبائی حکومت ٹیکس نافذ کرسکتی ہے، کنٹونمنٹ بورڈ کو پروفیشنل پر ٹیکس لگانے کا اختیار کیسے ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی ، صوبائی اور لوکل حکومتوں کو ٹیکس لگانے کا اختیار ہے، لوکل حکومت منتخب باڈی ہے وہ ٹیکس لگا سکتی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ اگر وکیلوں پر ٹیکس لگ جائے تو کیا وہ لوکل گورنمنٹ اکٹھا کرےگی؟ ٹیکس کا اختیار کسی اور کو کیسے دے دیں؟ ہم آئین پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتے، ایسا نہ ہو کہ ہمارا حکم آجائے تو سارے لگائے ٹیکس اڑ جائیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہمارے پاس تنازع یہ ہے کہ آرٹیکل 163کے تحت لوکل گورنمنٹ ٹیکس نہیں لگاسکتی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی۔