24 فروری ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ’لاس اینجلس ٹائمز‘ نے 16 امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی متفقہ طور پر تیار کردہ حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران جوہری ریسرچ میں ضرور ہے جو اسے ایٹم بم بنانے کے قابلبنا سکتا ہے لیکن ایران کے پاس اس وقت جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے2003میں اپنے جوہری بم بنانے کی کوششوں کو روک دیا تھا۔ اخبار کے مطابق امریکی اور اسرائیلی حکام ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف عوامی سطح پر فوجی حملے کی باتیں کرتے ہیں لیکن ایک حقیقت کواکثر نظر انداز کیا جاتاہے کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو یہ یقین نہیں ہے کہ ایران جوہری بم بنانے میں کوئی فعال سرگرمی کی کوشش میں ہے۔ امریکی انٹیلی جنس کی طرف سے ایک2007میں تیار کی گئی ایک انتہائی اہم رپورٹگزشتہ برس پالیسی سازوں کو فراہم کی گئی تھی۔ قومی انٹیلی جنس اندازوں کے مطابق تہران نے 2003 میں ایٹمی وارہیڈز بنانے کی کوششوں کو روک دیا تھا۔ جب کہ حال ہی میں16 امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اتفاق رائیسے تیار رپورٹ اشارہ کرتی ہے کہ ایران ابھی تک وہ جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں ہوا۔اگرچہ ایران یورینیم کی کم سطح پر افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے جو فیصلے پر نظر ثانی کا باعث بنے۔سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو بنیادی انٹیلی جنس یا تجزیے سے اختلاف نہیں ۔ اسرائیل ایران کو اپنی سلامتی کیلئے خطرہ سمجھتا ہے۔اس لئے وہ ایران کوجوہری ہتھیار کے حصول کے قابل بننے کی اجازت نہیں دینا چاہتا ۔کچھ اسرائیلی حکام سمجھتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ ایران جوہری پیش رفت میں بہت آگے چلا جائے اس کو روکنے کیلئے فوجی حملے کا امکان ہے۔ صدام حسین کے پاس خفیہ کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے متعلق تجزیے جنہوں نے ڈبلیو بش کو عراق پر حملے کا جواز فراہم وہ غلط ثابت ہوئے۔