17 اکتوبر ، 2023
اسلام آباد: حکومت نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے مزید 15 دن کی مہلت مانگ لی۔
جیونیوز کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی فیصلےکے خلاف اپیل میں اضافی گراونڈز شامل کرنے کے لیے مہلت مانگی ہے جب کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اب اپیل کا حق مل گیا ہے۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے 15 ستمبر کو نیب ترامیم کے خلاف کیس کا فیصلہ دیا تھا اور نیب ترامیم فیصلے کے خلاف نظرثانی دائر کرنے کا مقررہ وقت ختم ہوچکا تھا تاہم پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلے کے بعد اپیل کےلیے اضافی وقت دے دیا گیا۔
15 ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز اس کیس کا فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن 14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی گئی ہے اور 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کر دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں سیاستدانوں کے تمام مقدمات بحال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بہت سے سیاستدانوں کے خلاف بند ہونے والے مقدمات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس بحال ہو گیا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت سے منتقل ہو گیا تھا اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس بھی واپس ہو گیا تھا جو اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ سابق وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔