سندھ اورپنجاب کو نیویارک کی سسٹر اسٹیٹ بنانے کی کوشش

سسٹر اسٹیٹ کا درجہ دونوں متعلقہ علاقوں کے درمیان زراعت، تعلیم، صحت، تجارت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی بنیاد فراہم کرتا ہے/ فوٹو جیو نیوز
سسٹر اسٹیٹ کا درجہ دونوں متعلقہ علاقوں کے درمیان زراعت، تعلیم، صحت، تجارت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی بنیاد فراہم کرتا ہے/ فوٹو جیو نیوز

سندھ اورپنجاب کو امریکی ریاست نیویارک کی سسٹر اسٹیٹ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

امریکا کی ریاست نیویارک کے ڈپٹی اسپیکر فل راموس 4 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے جہاں لاہور ائیرپورٹ پر وزارت خارجہ کے حکام نے ان کا  پھولوں کے گلدستے سے استقبال کیا۔

یہ اس لحاظ سے تاریخی لمحہ ہے کہ اب تک امریکا کی کسی بھی ریاست کے قانون ساز نے اتنے وسیع تر امور پر بات چیت کیلئے ایسا دورہ نہیں کیا۔

فل راموس کے دورے کا بنیادی مقصد سندھ اور  پنجاب کو امریکی ریاست نیویارک کی سسٹر اسٹیٹ بنانے کی راہیں تلاش کرنا ہے۔

سسٹر اسٹیٹ کا درجہ دونوں متعلقہ علاقوں کے درمیان زراعت، تعلیم، صحت، تجارت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔

راموس اس دورے میں امریکی پاکستانیوں کے لیے آبائی وطن میں میڈیکل انشورنس کی فراہمی ممکن بنانے پر بھی بات کریں گے۔

اب تک امریکی پاکستانیوں کو یہاں اپنے علاج کے لیے جیب سے رقم ادا کرنا پڑتی ہے، اس کے باوجود کہ وہ میڈیکل انشورنس کی مد میں غیر معمولی رقم امریکی کمپنیوں کو ڈالر کی صورت میں بھی ادا کرتے ہیں۔

سسٹر اسٹیٹ بنانے سے دونوں ملکوں کو بھی فائدہ ہوگا

مسئلہ حل ہوا تو دونوں ملکوں کو بھی فائدہ ہوگا، نرسوں اور دیگر طبی عملے کی قلت کا شکار امریکی اسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ کم ہو سکے گا اور ساتھ ہی امریکی انشورنس کمپنیاں بھی فائدے میں رہیں گی کیونکہ پاکستان میں علاج معالجہ کئی گنا سستا ہے۔

پاکستان میں نجی اسپتالوں کو اس لحاظ سے فائدہ ہوگا کہ صاحب ثروت امریکن پاکستانی یہاں ہر قسم کا علاج کراسکیں گے۔

اب تک یہی ہوتا رہا ہےکہ ریٹائرڈ، بیمار، معذور اور معمر امریکن پاکستانی افراد پاکستان میں اس لیے طویل عرصے تک نہیں رہ پاتے کہ انہیں یہاں بھی علاج کی رقم خرچ کرنا پڑی ہے اور ساتھ ہی انشورنش کی فیس امریکا میں بھی جمع کراتے ہیں۔

میڈیکل انشورنش کا معاملہ اٹھانے کا خیال فل راموس کو اس لیے آیا کیونکہ ان کا تعلق نیویارک سے ہے جہاں ایک لاکھ پاکستانی آباد ہیں۔

فل راموس کی کوشش تو یہ ہے کہ انکے اپنے حلقے کے پاکستانیوں کو فائدہ ہو مگر ان کے اقدام سے تمام امریکی پاکستانی ثمرات اٹھاسکیں گے۔

راموس نے یہ معاملہ ن لیگ کے سینیٹر اسحق ڈار کے ساتھ ایک زوم میٹنگ میں چند ماہ پہلے اس وقت اٹھایا تھا جب اسحاق ڈار اتحادی حکومت کے وزیر خزانہ تھے۔

اب اس دورے میں فل راموس سینیٹر اسحاق ڈار سے بلمشافہ ملاقات کریں گےاور کئی دیگر اقدامات بھی تجویز کیے جانے کی توقع ہے۔

نیویارک کے ڈپٹی اسپیکر فل راموس لاہور میں بزنس کمیونٹی سے بات کریں گے

فل راموس کے باضابطہ دورے کا آغاز آج سینیٹر ولید اقبال سے ملاقات سے ہوگا جس کے بعد وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے بات چیت کریں گے جس کی دعوت انہیں ایل سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ظفر محمود نے دی ہے۔

نیویارک کے ڈپٹی اسپیکر فل راموس کی آج وزیر صنعت و پیداوار گوہر اعجاز سے بھی شام کو ملاقات ہوگی،گوہر اعجاز کا شمار ملک کے مایہ ناز صنعت کاروں اور فلینتھروپیسٹس میں ہوتا ہے۔

گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ انکی ہر ممکن کوشش ہوگی کہ یہ بات چیت میفد ہو اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی نئی راہیں کھلیں تاکہ پاکستان کی برآمدات بڑھائی جا سکیں۔

فوٹو جیو نیوز
فوٹو جیو نیوز

فل راموس بعد میں گوجرانوالہ میں طبی مرکز کا دورہ کرکے اسلام آباد روانہ ہو جائیں گے جہاں انکی کئی اہم ملاقاتیں متوقع ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر فل راموس پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمان سے اسلام آباد میں ملیں گے جس میں نیویارک اور پنجاب کو سسٹر اسٹیٹ بنانے سے متعلق تجاویز پر بات چیت کی جائے گی۔

سسٹر اسٹیٹ کا درجہ دینے کے لیے ریاستی یا صوبائی اسمبلیوں کو بعض قوانین منظور کرنا ہوتے ہیں جس کے بعد مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جاتے ہیں چونکہ پاکستان میں اس وقت نگران حکومت ہے، اس لیے یہ بات چیت محض تجاویز پر تبادلہ خیال تک ہی محدود رہ سکے گی۔

الیکشن سر پر ہیں اور سیاسی و تجارتی حلقے چاہتے ہیں کہ نئی حکومت بنتے ہی اس معاملے پر تیزی سے پیشرفت کی جائے۔

فل راموس کی وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی سے بھی ملاقات ہوگی جس میں سفارتی تعلقات کی مضبوطی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

راموس سمجھتے ہیں کہ اقتصادی تعلقات مضبوط سفارتی تعلق کی راہ ہموار کرتے ہیں، اوریہی فل راموس اور جلیل عباس جیلانی کی بات چیت کا محور ہوگا۔

جلیل عباس جیلانی چونکہ امریکا میں سفیر بھی رہ چکے ہیں اس لیے توقع کی جاسکتی ہے کہ دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات سود مندر ہےگی۔

اسلام آباد ہی میں راموس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وزیرصحت اور کئی دیگر وزرا سے بھی ملیں گے۔

فل راموس کراچی میں آئی بی اے کے طلبہ سے خطاب کریں گے جس میں وہ انٹرپرینیورشپ جیسے معاملے پر بات کریں گے، ساتھ ہی سندھ اور نیویارک کے تعلیمی اداروں کے درمیان باہمی تعاون کی نئی جہتیں تلاش کی جائیں گی۔

فل راموس سندھ کے نگران وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور نگران وزیر داخلہ بریگیڈیر ریٹائرڈ حارث نواز سے بھی ملیں گے جس میں سندھ اور نیویارک کے سسٹر اسٹیٹ بنانے سے متعلق تجاویز پر غور ہوگا۔

سندھ اور نیویارک کو سسٹر اسٹیٹ بنانے کے لیے پہلا قدم اپریل میں اٹھایا گیا تھا

سندھ اور نیویارک کو سسٹر اسٹیٹ بنانے کے لیے پہلا قدم اپریل میں اٹھایا گیا تھا جب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے فل راموس سے نیویارک میں ملاقات کی تھی اور پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ اس ضمن میں ہرممکن قدم اٹھائیں گے۔

سسٹر اسٹیٹ کی تجویز اسی نمائندے نے گورنر سندھ کو پیش کی تھی، امریکا کی بااثر تنظیم امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز احمد سے بات کرکے گورنر سندھ اور ڈپٹی اسپیکر کی اگلے ہی روز ملاقات طے کرائی گئی تھی جس کا نتیجہ ہے کہ فل راموس نے پاکستان آنے کی حامی بھر لی تھی۔

فل راموس کے دورہ پاکستان سے پہلے میں نے ڈاکٹراعجاز کو ایک بار پھر کہا کہ کیوں نہ ایک پن دو کاج کیے جائیں اور سندھ کے ساتھ ساتھ پنجاب کو بھی نیویارک کی سسٹر اسٹیٹ بنانے کی جانب قدم اٹھایا جائے۔

یہ ڈاکٹر اعجاز احمد کی بے لوث کاوش ہے کہ دونوں صوبوں کے لیے یہ قدم اٹھایا جارہا ہے اور آج فل راموس بحثیت سرکاری مہمان پاکستان میں ہیں۔

فل راموس کا دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ عام شہریوں کا آپس میں رابطہ ہو تو اقوام اور ممالک کے درمیان بڑی پیشرفت کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔

مزید خبریں :