14 جنوری ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے پی آئی اے بد انتظامی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ بادی النظر میں سیکرٹری دفاع کی بطور چیئرمین پی آئی اے تقرری قانون کے مطابق نہیں۔ عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈی جی کی تقرری کا نوٹی فی کیشن بھی 24 جنوری تک طلب کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پی آئی اے میں بد انتظامی سے متعلق از خود نوٹس اور دو مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں کل وقتی چیئرمین ہویہ ائیرلائن کے حق میں ہے۔ قانون کے مطابق چیئرمین پی آئی اے ادارے کاچیف ایگزیکٹوہوتاہے،سیکرٹری دفاع نہیں۔ قانون میں چیئرمین پی آئی اے کی مدت تین سال مقرر ہے جبکہ عدالت میں پیش کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق سیکرٹری دفاع کو تاحکم ثانی بطور چیئرمین کام کرنے کا کہا گیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ پانچ یا دس سال بھی کام کر سکتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی آئی اے ٹو ان ون اور ایم ڈی تھری ان ون ہیں۔ ایم ڈی کے کام اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ وہ جہاز بھی اڑانا شروع کر دیتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے کی آج پرواز بروقت پہنچی، تمام تر خرابیوں کے باوجود یہ ایک اچھا ادارہ ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اگر پی آئی اے کی پرواز آج بروقت پہنچی ہے تو یہ کل کی ہیڈلائن ہونی چاہئے۔