پاکستان
16 جنوری ، 2013

ڈاکٹر طاہر القادری کے 4 مطالبات، حکومت کو آج رات تک مہلت

ڈاکٹر طاہر القادری کے 4 مطالبات، حکومت کو آج رات تک مہلت

اسلام آباد … ڈاکٹر طاہر القادری نے آئندہ انتخابات کیلئے 4 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران آج رات تک فیصلہ کرلیں، تحریک منہاج القرآن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق انتخابی اصلاحات، الیکشن کمیشن تحلیل کرکے تشکیل نو کی جائے، نگراں حکومت دو جماعتوں کے مک مکا سے نہیں بننی چاہئے اور وفاقی و صوبائی اسلمبیاں تحلیل کی جائیں۔ اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے آئندہ انتخابات سے متعلق اپنے 4 مطالبات پیش کردیئے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکلز 62، 63 اور 218 کے تحت انتخابات ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن تحلیل کرکے اس کی تشکیل نو کی جائے۔ طاہر القادری کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ نگراں حکومت دو جماعتوں کے مک مکا سے نہیں ہونی چاہئے جبکہ ان کا چوتھا مطالبہ ہے کہ قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، حکمران آج رات تک فیصلہ کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم انتہائی ایماندار، امانت دار اور غیر جانبدار ہیں، ان پر کسی قسم کا شک نہیں کیا جاسکتا، تاہم وہ 85 سال سے زیادہ عمر کے ہیں اور تنہا الیکشن کا شفاف انعقاد نہیں کراسکتے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں موجود 5 ارکان میں فخر الدین جی ابراہیم واحد ایماندار آدمی ہیں، باقی چاروں ممبران سیاسی وابستگیاں رکھتے ہیں،سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمشنر کے ساتھ اپنے 4 آدمی رکھے ہیں، چیف الیکشن کمشنر تنہا کوئی بھی فیصلہ نہیں کرسکتے۔ طاہر القادری کا مزید کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران مک مکا ممبر ہیں، الیکشن دھاندلی، بد عنوانی پر مبنی ہوں گے۔ طاہر القادر نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمشنر کے پانچوں ممبران ججز کی طرح غیر سیاسی اور غیر جانبدار ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ فخر الدین جی ابراہیم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عزت کے ساتھ خود الیکشن کمیشن سے استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ سربراہ تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ میرا کوئی مطالبہ غیر آئینی ہے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں، ملک بناتے وقت استحصال کے خاتمے کا وعدہ کیا گیا، مسلم و غیر مسلموں کو برابر کے حقوق دینے کا وعدہ کیا گیا، حکومت دہشت گردی کے خاتمے، انصاف اور ضروریات زندگی دینے میں ناکام رہی، حکومت نظام چلانے اور عدالتی فیصلوں پر عمل کرانے میں ناکام ہوگئی، حکومت استحصال کے خاتمے، انسانی حقوق اور امن کی بحالی میں ناکام ہوگئی، حکمران عوام کیلئے کوئی ترمیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ کی فیکٹریاں بنا کر بھی طلبا کو دیدو تو وہ نہیں بکیں گے، حکمران آج رات تک فیصلہ کرلیں، میں نگراں وزیراعظم نہیں قوم کا نگران بننا چاہتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ ہم پر حملہ کیا گیا ، فائرنگ کی گئی ،ہماری جانب سے ایف آئی درج کرنے کے بجائے ہمارے ہی خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ رحمان ملک کی ایف آئی آر کو جوتے کی نوک سے ٹھکراتا ہوں، اسلام آباد میں ہوں کسی مائی کے لال میں ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرلے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرانا عوام کے خلاف سازش ہے، انتخابی امیدواروں کو کروڑوں روپے کا فنڈ جاری کیا جاتا ہے، انتخابات سے قبل ارکان اسمبلی کو کروڑوں کے فنڈز دینا انتخابی دھاندلی ہے۔

مزید خبریں :