03 دسمبر ، 2023
مسلز کی تکلیف یا ان کے اکڑنے کا مسئلہ کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس کا علاج آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔
زیادہ جسمانی سرگرمیاں یا ورزش اور پانی کی کمی مسلز کے اکڑنے کا باعث بننے والی وجوہات ہیں۔
اس سے بچنے کے لیے مسلز کی مالش اور اہم غذائی اجزا جیسے پوٹاشیم، سوڈیم، کیلشیئم اور میگنیشم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال مفید ہوتا ہے۔
تو ان غذاؤں کے بارے میں جانیں جو مسلز کے اکڑنے جیسے مسئلے سے ریلیف دلانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
کیلے پوٹاشیم کے حصول کا اچھا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں جبکہ اس پھل میں میگنیشم اور کیلیشیئم جیسے اجزا بھی موجود ہوتے ہیں۔
یہ تینوں مسلز کی تکلیف میں کمی لاتے ہیں بلکہ فوری ریلیف ملتا ہے۔
شکر قندی میں بھی پوٹاشیم، کیلشیئم اور میگنیشم جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔
شکر قندی میں کیلشیئم کی مقدار کیلوں سے 6 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
شکر قندی کے ساتھ ساتھ آلو میں بھی یہ تینوں اجزا موجود ہوتے ہیں۔
دالوں اور بیجوں میں میگنیشم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ فائبر کا حصول بھی ممکن ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ فائبر سے بھرپور غذاؤں سے مسلز کی تکلیف میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے جبکہ بلڈ شوگر کی سطح بھی کنٹرول میں رہتی ہے۔
خربوزے میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ میگنیشم اور کیلشیئم جیسے اجزا بھی اس کا حصہ ہوتے ہیں۔
کچھ مقدار میں سوڈیم اور بہت زیادہ پانی بھی اس پھل میں ہوتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ پانی کی کمی سے مسلز اکڑنے کا خطرہ بڑھتا ہے تو کچھ مقدار میں خربوزے کھانے سے اس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تربوز میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ پوٹاشیم بھی موجود ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس پھل کو بھی مسلز کی تکلیف میں کمی لانے کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
دودھ کیلشیئم، پوٹاشیم اور سوڈیم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جبکہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بھی تحفظ ملتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ورزش کے بعد دودھ پینے سے مسلز کے ٹشوز مرمت کرنے میں مدد ملتی ہے اور وہ اکڑتے نہیں۔
اچار کا جوس مسلز کی تکلیف کو روکنے کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ فوری اثر کرتا ہے۔
اس میں پانی اور نمک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جو مسلز کی اکڑن کی روک تھام کرتا ہے۔
پالک، ساگ یا دیگر سبز پتوں والی سبزیوں میں کیلشیئم اور میگنیشم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انہیں کھانے سے مسلز کی تکلیف کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
مالٹے کے جوس کے ایک گلاس سے جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مالٹے کے جوس میں پوٹاشیم کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے، البتہ کیلشیئم اور میگنیشم کی مقدار کافی کم ہوتی ہے۔
بادام اور دیگر گریوں میں کیلشیئم اور میگنیشم جیسے اجزا کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
ان دونوں غذائی اجزا کے استعمال سے مسلز کی تکلیف میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
کئی بار مسلز کی تکلیف خون کی گردش میں مسائل کا نتیجہ ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مچھلی کھانے سے خون کی گردش کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی میں موجود پوٹاشیم اور سوڈیم جیسے اجزا مسلز کی تکلیف سے بچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ٹماٹروں میں پوٹاشیم اور پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
تو ایک گلاس ٹماٹر کے جوس کو پینے سے جسم ڈی ہائیڈریشن سے بچتا ہے جبکہ مسلز اکڑنے کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جا چکا ہے کہ اکثر مسلز کی تکلیف جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مناسب مقدار میں پانی پینے سے اس مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔