04 دسمبر ، 2023
تناؤ کا سامنا ہم سب کو ہوتا ہے، یہاں تک کہ بچوں میں بھی اس کی علامات کو دیکھا جاسکتا ہے۔
روزمرہ کی مصروف زندگی ہو، مالی معاملات کا انتظام یا کسی رشتے دار سے خراب تعلق، تناؤ کی وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے۔
ویسے تو معمولی تناؤ نقصان دہ نہیں بلکہ انسان کو حالات سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مگر بہت زیادہ یا دائمی تناؤ شخصیت پر جسمانی اور ذہنی اعتبار سے منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے بلکہ مختلف امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس پر قابو پانے سے صحت اور شخصیت دونوں پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
درحقیقت تناؤ کو کنٹرول میں رکھنے سے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح مستحکم ہوتی ہے۔
تناؤ کو کنٹرول میں رکھنے کے چند بہترین اور آسان طریقے درج ذیل ہیں۔
اگر تناؤ محسوس ہو رہا ہے تو چیونگم کو چبا کر دیکھیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق چیونگم کھانے سے انزائٹی اور تناؤ میں کمی آتی ہے۔
ماہرین کے خیال میں جبڑے چلنے سے دماغ کی جانب سے خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے جبکہ اس کی مہک اور ذائقے سے بھی پرسکون ہونے میں مدد ملتی ہے۔
گھر سے باہر وقت گزارنے سے بھی تناؤ میں کمی آتی ہے۔
کسی پارک یا کسی تفریحی مقام پر جانے یا گھر سے باہر نکل کر کچھ دیر تک چہل قدمی کرنے سے بھی تناؤ کو کنٹرول میں کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اگر مشکل وقت کا سامنا ہو تو چہرے پر مسکراہٹ سے تناؤ گھٹ جاتا ہے۔
مسکرانے سے چہرے اور آنکھوں کے مسلز متحرک ہوتے ہیں جس سے تناؤ کے حوالے سے جسمانی ردعمل کی شدت گھٹ جاتی ہے۔
درحقیقت مسکراہٹ کی طرح ہونٹوں کو پھیلانے سے بھی یہی فائدہ ہوتا ہے جبکہ سچی مسکراہٹ سے دل کی دھڑکن کی رفتار کم ہوتی ہے جس سے بھی تناؤ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
مخصوص خوشبوئیں جیسے لیونڈر کو سونگھنے سے سکون محسوس ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لیونڈر آئل کے استعمال سے تناؤ کی شدت میں کمی آتی ہے۔
کسی پرتناؤ صورتحال کا سامنا ہے؟ تو موسیقی سے خود کو پرسکون رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پرتناؤ حالات میں موسیقی سننے سے جسم میں تناؤ کی سطح بڑھانے والے ہارمونز کی تعداد میں کمی آتی ہے۔
سانس لینے کے طریقے سے بھی تناؤ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے لیے کسی جگہ خاموشی سے بیٹھ کر آہستگی سے ناک سے سانس لیں اور پھر آہستگی سے باہر خارج کریں۔
اس عمل کو 10 باہر دہرانے سے تناؤ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
اپنے خیالات کو تحریر کرنے سے بھی تناؤ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
اپنے جذبات کو کاغذ پر تحریر کرنے سے مسائل کو حل کرنے کے لیے منصوبہ بنانے میں مدد ملتی ہے۔
اگر کاغذ پر لکھنا پسند نہیں تو کسی فون ایپ یا لیپ ٹاپ پر بھی اپنے خیالات کو تحریر کر سکتے ہیں۔
مگر اپنے احساسات کو دیانتداری سے لکھنا ضروری ہے۔
جب تناؤ بہت زیادہ محسوس ہو تو کسی دوست یا پیارے سے بات کریں۔
کسی فرد سے بات کرنے پر تنہائی اور تناؤ کے احساسات میں کمی آتی ہے۔
مثبت خیالات اور خودکلامی سے خود کو پرسکون رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کئی بار خود سے باتیں کرنے سے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے مگر ضروری ہے کہ خود کو برا سمجھنے سے گریز کریں۔
جسمانی سرگرمیوں سے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں اور منفی خیالات کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
کچھ دیر تک چہل قدمی یا جم میں جاکر ورزش کرنے سے تناؤ کو کنٹرول میں رکھنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔