05 دسمبر ، 2023
تولیے کا استعمال تو لگ بھگ ہر فرد ہی کرتا ہے مگر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کتنے دن بعد اسے بدل دینا چاہیے یا دھو دینا چاہیے؟
ویسے کیا آپ کو یاد ہے کہ آخری بار تولیے کو کب تبدیل کیا تھا؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا ایک ہی تولیے کو بار بار استعمال کرنے سے صحت متاثر تو نہیں ہوتی؟
تولیے میں جراثیموں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے، خاص طور پر اگر اسے ایک سے زیادہ افراد استعمال کرتے ہوں۔
دیکھنے میں تولیہ صاف ہی نظر آتا ہے تو اسے بدلنے کا خیال بھی بہت کم آتا ہے۔
ہماری جِلد پر متعدد بیکٹریا، وائرس اور دیگر جراثیم موجود ہوتے ہیں جو مختلف جِلدی امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
مگر جب ہم تولیے سے منہ یا جسم صاف کرتے ہیں تو وہ جراثیم اس میں منتقل ہو جاتے ہیں جس کے ساتھ جِلد میں موجود نمی اور مردہ خلیات بھی تولیے میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
یہ مردہ خلیات اور نمی جِلد میں موجود جراثیموں کی غذا کا کام کرتے ہیں اور اس سے ان کی تعداد بڑھتی ہے، مگر ہمارا جسم ان کی تعداد ایک حد تک رکھنے کے لیے مختلف ایسڈ بناتا ہے۔
تاہم تولیے ایسا نہیں کرسکتے تو ان میں وقت کے ساتھ جراثیموں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے۔
اگر آپ کے ساتھ دیگر افراد بھی ایک ہی تولیہ استعمال کرتے ہیں تو اس میں نمی، جراثیم اور دیگر جِلدی مواد کی مقدار زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے۔
چونکہ تولیے کو اکثر ٹوائلٹ کے اندر یا اس کے قریب لٹکایا جاتا ہے تو اس وجہ سے بھی نمی اور جراثیموں کی تعداد بڑھتی ہے۔
ویسے تو تولیے میں بیکٹریا اور وائرس کی تعداد بہت زیادہ ہونے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خطرہ بہت زیادہ نہیں بڑھتا۔
مگر ایک ہی تولیہ دھوئے بغیر زیادہ عرصے تک استعمال کرنے سے بالوں کی جڑوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اگر کیل مہاسے نکلے ہوئے ہیں تو پھر یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح جِلدی امراض کے شکار افراد ایک ہی تولیہ بہت زیادہ عرصے تک استعمال کرتے ہیں تو مختلف انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دیگر طبی مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جا چکا ہے کہ امراض کا خطرہ بہت زیادہ تو نہیں ہوتا مگر امکان ضرور ہوتا ہے۔
اس سوال کا جواب دینے کے لیے بڑے پیمانے پر کوئی تحقیق تو نہیں ہوئی مگر ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہر ہفتے تولیے کو بدل دینا چاہیے۔
خاص طور پر اگر تولیے سے بو آ رہی ہو تو اسے فوری بدل دینا چاہیے، کیونکہ یہ بو جراثیموں کے بڑھنے کی نشانی بھی ہو سکتی ہے۔
جس تولیے کو تبدیل کریں، اسے دھونے کے بعد مکمل خشک کرکے ہی دوبارہ استعمال کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔