11 دسمبر ، 2023
سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل پر جسٹس اعجاز الاحسن نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ کر تحفظات کا اظہار کردیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے خط میں کہا کہ ججز کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ ملٹری کورٹس فیصلے کی اپیل 7ججز سنیں گے، من پسند ججز کے تاثر کو ختم کرنے کیلئے طے ہوا تھاکہ بینچ میں سینیئر ترین 7 ججز کو شامل کیا جائے۔
خط کے متن کے مطابق 7 دسمبر کو چیف جسٹس کے چیمبر میں 3 رکنی کمیٹی کا اجلاس ہوا، 4 بجے کمیٹی اجلاس تھا اور ڈیڑھ گھنٹہ قبل اجلاس کا ایجنڈاملا، میں نے بطور ممبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی، کمیٹی کے ایجنڈے کے 3 نکات تھے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پہلا نکتہ فہرست میں شامل مقدمات کو سماعت کیلیے مقرر کرنا، دوسرا نکتہ آئینی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق کمیٹی کاحکم نامہ تھا، تیسرا نکتہ مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے سے متعلق پالیسی کا تعین تھا۔
خط کے متن کے مطابق کمیٹی میں فیصلہ ہواتھاکہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل پر 5 رکنی بینچ فیصلہ دے چکا، کمیٹی میں فیصلہ ہواتھاکہ فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیلیں7 رکنی بینچ سنے گا، میں نے کہا تھاکہ پک اینڈ چوز کے تاثر کو زائل کرنے کیلئے سینیئر ججز پر مشتمل بینچ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو اختیار دیاگیاکہ ججز سے پوچھ کربتائیں کہ کونسے جج اسپیشل بینچ میں بیٹھیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے 6 رکنی بینچ اور ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی سماعت کرنے والے 9 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ کمیٹی میٹنگ میں طے ہوا اگرکوئی جج نہ بیٹھناچاہے تو اگلے جج بینچ میں بیٹھیں گے۔
قانون کے تحت جسٹس اعجازالاحسن مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے والی کمیٹی کا حصہ ہیں۔