زمین کا ایسا خطہ دریافت جہاں کا ماحول اب بھی اربوں سال پہلے جیسا ہے

یہ خطہ شمال مغربی ارجنٹینا میں دریافت ہوا / فوٹو بشکریہ Brian Hynek
یہ خطہ شمال مغربی ارجنٹینا میں دریافت ہوا / فوٹو بشکریہ Brian Hynek

سائنسدانوں نے ارجنٹینا میں ایسا خطہ دریافت کیا ہے جہاں زمین کے آغاز کی زندگی کی جھلکیاں ملتی ہیں۔

درحقیقت سائنسدانوں کے مطابق وہاں کا ماحول ممکنہ حد تک مریخ کے بارے میں بتاتا ہے۔

شمال مغربی ارجنٹینا کے نمکیاتی میدان Puna de Atacama میں یہ خطہ دیکھنے میں آیا ہے جہاں کی جھیلوں میں سبز نیلگوں کائی اور دریائی مٹی سے بنے تودے موجود ہیں۔

اس طرح کے تودے زمین پر ساڑھے 3 ارب سال قبل کی زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔

کولوراڈو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ارجنٹینا کا یہ خطہ ہمارے سیارے کے ابتدائی فوسلز میں سے ایک ہے جہاں کا ماحول موجودہ عہد کی زمین میں دیکھنے میں نہیں آتا۔

محققین نے بتایا کہ اس خطے سے اربوں سال پہلے کے ماضی کی جھلکیاں ملتی ہیں اور ہمیں علم ہوگا کہ ساڑھے 3 ارب سال قبل ہمارا سیارہ دیکھنے میں کیسا نظر آتا تھا۔

سبز نیلگوں کائی اور دریائی مٹی سے بنے یہ تودے اربوں سال قبل زمین پر عام ہوتے تھے، مگر اب بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔

اس سے قبل بہاماس اور مغربی آسٹریلیا میں اس طرح کے تودے دریافت ہوئے ہیں۔

ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ Brian Hynek
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ Brian Hynek

جدید عہد کے ایسے تودے بہت چھوٹے ہوتے ہیں جبکہ اربوں سال پرانے تودے 26 فٹ بڑے اور 16 سے 22 فٹ چوڑے ہوتے تھے۔

ارجنٹینا میں دریافت ہونے والے تودے 15 فٹ چوڑے ہیں۔

محققین کے مطابق موجودہ عہد میں ایسے تودے عموماً چونے کے پتھر سے بنے ہوتے ہیں مگر اربوں سال پرانے تودے مختلف منرلز کے امتزاج سے بنتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ قدیم تودے اس وقت بنے تھے جب زمین کی فضا میں آکسیجن کی کمی تھی اور اس وقت تودوں میں موجود جرثومے روشنی کی توانائی کو ایسے مرکبات میں تبدیل کر دیتے تھے جو ان کی زندگی کے لیے ضروری ہوتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے خطے کی دریافت حیران کن ہے جس میں جرثومے غیرمعمولی ماحول میں زندگی گزارتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اب یہ تودے ایسے ماحول میں موجود ہیں جس میں آکسیجن پائی جاتی ہے مگر ان کی بنیاد میں آکسیجن کی رسائی نہ ہونے کے برابر ہے مگر وہاں اب بھی جرثومے اربوں سال قدیم طریقے سے اپنی افزائش نسل کر رہے ہیں۔

محققین کے مطابق ابھی تک اس نظریے کی تصدیق کے لیے تجربات نہیں کیے گئے اور اس حوالے سے کافی کام ہونا باقی ہے، ہم نے ابھی صرف اس قدیم خطے کو دریافت کیا ہے۔

محققین نے اس خطے کو اپریل 2022 میں سیٹلائیٹ تصاویر کے ذریعے دریافت کیا تھا۔

اس وقت سائنسدانوں کی جانب سے شمال مغربی ارجنٹینا کے ایک اور خطے پر تحقیق کی جا رہی تھی جہاں اس طرح کے چھوٹے تودے موجود ہیں۔

محققین نے بتایا کہ اگر ہمارے نظریے کی تصدیق ہوگئی تو اس دریافت سے قدیم مریخ میں ممکنہ زندگی کے بارے میں تفصیلات جاننے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے اب تک مریخ میں 600 سے زائد قدیم جھیلیں دریافت کی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہاں کبھی سمندر بھی بہتے رہے ہوں، تو اربوں سال قبل وہاں کا ماحول کافی حد تک زمین جیسا ہوگا۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن فیو فزیکل یونین کے اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

مزید خبریں :