24 دسمبر ، 2023
جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو مسلز اور اعصاب اکٹھے ملکر کام کرتے ہیں تاکہ غذا منہ سے معدے میں منتقل ہوسکے۔
مگر کئی بار کھانا کھاتے ہوئے غذا کا کچھ حصہ یا نوالہ حلق میں پھنس جاتا ہے۔
عموماً جب ہم کسی ٹھوس غذا کا نوالہ چباتےہیں تو لعاب دہن غذا سے شامل ہوتا ہے اور اسے نرم کرتا ہے۔
اسی طرح جب ہم نوالہ نگلتے ہیں تو ہماری زبان غذا کو حلق کی جانب دھکیلتی ہے، جس کے دوران سانس کی نالی سختی سے بند ہو جاتی ہے اور سانس چند لمحات کے لیے تھم جاتی ہے، تاکہ غذا غلط پائپ میں نہ جائے۔
غذائی نالی میں داخل ہوکر غذا معدے کی جانب بڑھتی ہے۔
مگر کئی بار نوالہ غذائی نالی میں پھنس جاتا ہے، جس سے سانس تو متاثر نہیں ہوتی، کیونکہ غذا سانس کی نالی میں نہیں ہوتی، البتہ کھانسی آسکتی ہے۔
ایسا ہونے پر کئی بار سینے میں تکلیف ہوتی ہے یا سر چکرانے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند گھریلو طریقے سے اس مسئلے پر قابو پانا ممکن ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سوڈا مشروبات غذائی نالی میں پھنسنے والے نوالے کو معدے میں پہنچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ڈاکٹروں کی جانب سے بھی اکثر حلق میں پھنس جانے والے نوالے کو معدے میں پہنچانے کے لیے اس طریقے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ تو واضح نہیں کہ یہ طریقہ کیسے کام کرتا ہے مگر طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ سوڈا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ غذا کو اپنی جگہ سے ہلانے کا کام کرتی ہے۔
یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ سوڈا معدے میں پہنچتا ہے تو گیس خارج ہوتی ہے، اس گیس کے دباؤ سے پھنسا ہوا نوالہ نکل جاتا ہے۔
پانی کو پینے سے بھی غذائی نالی میں پھنسے نوالے کو معدے میں پہنچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
عموماً لعاب دہن سے ہی غذا کو غذائی نالی سے نیچے اتارنے میں مدد ملتی ہے، مگر جب کھانے کو اچھی طرح چبایا نہ جائے تو وہ خشک رہ جاتا ہے۔
تو پانی کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں کئی بار پینے سے حلق میں پھنسے نوالے میں نمی بڑھتی ہے، جس سے وہ زیادہ آسانی سے معدے میں پہنچ جاتا ہے۔
ویسے تو ایک نوالہ حلق میں پھنسا ہوا ہو تو دوسرے نوالے کو کھانے کا خیال اچھا محسوس نہیں ہوتا۔
مگر کئی بار ایک نوالہ دوسرے کو نیچے اتارنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس مقصد کے لیے روٹی کے ایک ٹکڑے کو پانی یا دودھ میں بھگو کر نرم کریں اور پھر اسے چبا کر نگل لیں۔
اگر روٹی نہیں کھانا چاہتے تو کیلے کا ایک ٹکڑا چبا کر نگل لیں، یہ بھی ایک مؤثر آپشن ہے۔
کئی بار غذائی نالی کو اضافی نمی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تو ایک کھانے کے چمچ گھی کو پی لینے سے مدد مل سکتی ہے۔
ایسا کرنے سے غذائی نالی کی دیوار میں نمی بڑھتی ہے اور پھنسے ہوئے نوالے کو معدے میں پہنچانا آسان ہو جاتا ہے۔
اکثر حلق میں پھنس جانے والا نوالہ خود ہی معدے میں پہنچ جاتا ہے، بس کچھ دیر انتظار کرکے جسم کو اپنا کام کرنے دیں۔
اگر نوالہ پھنسنے کے بعد لعاب دہن نگلنا ممکن نہ ہو یا تکلیف کا سامنا ہو تو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر تکلیف نہیں ہو رہی مگر نوالہ بدستور پھنسا ہوا ہے تو 6 سے 12 گھنٹوں کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔