27 دسمبر ، 2023
دخترِ مشرق، سابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کی سولہویں برسی آج منائی گئی۔
اپنی لیڈر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد گڑھی خدا بخش پہنچی جہاں پیپلزپارٹی کی قیادت نے جلسے سے خطاب بھی کیا۔
گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو شہید کی سولہویں برسی کے جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ اگر پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو سب سے پہلے ان کی حکومت ہر پاکستانی کی آمدنی کو دوگنا کرنےکا پروگرام دے گی اور 5 سال میں اس پر عمل درآمد ہوگا۔
دخترِ مشرق کا لقب پانے والی بے نظیر بھٹو جن کے والد کو پھانسی پر چڑھایا گیا، دو بھائی قتل ہوئے، بدترین آمریتوں کا سامنا رہا، جلاوطنی کے دکھ بھی جھیلے لیکن جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں، انہیں عالمِ اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔
بے نظیر بھٹو جنہیں سیاسی مبصرین پاکستان میں سخت ترین چیلنجز کا سامنا کرنے والی رہنما قرار دیتے ہیں، اس کے علاوہ بے نظیر بھٹو کا شمار جنوبی ایشیا کی اُن سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے جن کی پذیرائی بین الاقوامی سطح پر ہوئی۔
بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، کانوینٹ آف جیزز ایند میری کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ ہارورڈ اور آکسفورڈ وہ درسگاہیں ہیں، جہاں سے انہوں نے پولیٹیکل سائنس اور بین الاقوامی قوانین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
مبصرین کے مطابق پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے دونوں بیٹوں کے بجائے بے نظیر بھٹو کو اپنا سیاسی جانشین قراردیا تھا پھر وقت نے اس فیصلے کو درست ثابت کیا۔
ضیاء الحق نے ملک میں مارشل لاء لگایا تو بے نظیر بھٹو بیرون ملک رہ کرجمہوریت کیلئے جدوجہد کرتی رہیں، اپریل 1986 میں پاکستان واپس آئیں توعوام نے بے مثال استقبال کیا۔ 1988 کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کے بعد بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں تاہم 18 ماہ بعد ان کی حکومت ختم کردی گئی۔
نومبر 1993 میں بے نظیر بھٹو ملک کی دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں پیپلزپارٹی کے ہی نامزد صدر نے حکومت کا خاتمہ کردیا۔
مبینہ انتقامی کارروائیوں کے بعد بے نظیر بھٹو نے جلاوطنی اختیار کی پھر 2007 میں انہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں تو یہاں ان کے استقبالی جلوس میں بم دھماکے ہوئے جن میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
بے نظیر بھٹو نے ملک کے مختلف شہروں ميں جلسے کرکے حکومت کو عوامی خواہشات کا آئينہ دکھايا۔ اس دوران بے نظير بھٹو کو بار بار خطرات سے آگاہ کیا جاتا رہا مگر وہ خود کو عوام سے دور نہ رکھ سکیں۔
27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے سے واپسی پران پر جان ليوا حملہ کيا گیا اور یوں عوام کی یہ محبوب ليڈر المناک انداز میں دنیا سے رخصت ہوگئی۔
بے نظیر بھٹو کو لاڑکانہ کے گڑھی خدا بخش میں والد ذوالفقار علی بھٹو اور بھائیوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہید بے نظیر بھٹو کی سولہویں برسی پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ بے نظیر بھٹو کا بہیمانہ قتل ایک مذموم سازش تھی ، قتل کے ذریعے پاکستان کی ترقی کو سبوتاژ کیا گیا، پیپلز پارٹی شہید بےنظیر بھٹو کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے پُرعزم ہے ۔