25 جنوری ، 2024
اسلام آ باد: نگران حکومت نےلاپتا افراد سے متعلق حکومتی کمیٹی فعال کردی اور جبری گمشدگیوں سے متعلق 5 رکنی حکومتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
کابینہ ڈویژن نے نگران وفاقی کابینہ کا فیصلہ وزارت داخلہ کو بھجوادیا۔کمیٹی کے سربراہ وزیر قانون و انصاف ہوں گے، کمیٹی ارکان میں وزیردفاع اور وزیر قومی ورثہ و ثقافت شامل ہیں،کمیٹی میں وزیر انسانی حقوق بطور رکن حصہ ہوں گے،کمیٹی میں ایک ماہر قانون یا انسانی حقوق تنظیموں کا نمائندہ شامل ہوگا جب کہ کمیٹی کی رپورٹ اورسفارشات وفاقی کابینہ کو پیش کی جائیں گی۔
کمیٹی کیلئے وزارت داخلہ سیکریٹریل سپورٹ فراہم کرے گی، حکومتی کمیٹی جبری گمشدگیوں کےکیسز کاجائزہ لے گی، اس سے قبل نگران وزیرداخلہ جبری لاپتا افراد سےمتعلق کمیٹی کےسربراہ تھے۔
در یں اثنا ء وزارت داخلہ نے مزید کسی بھی شخص کوغیر قانونی لاپتا نہ کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر تحریری جواب جمع کرانے سے قبل وزارت قانون وانصاف سے رجوع کرلیا ہے اور ایڈوائس مانگ لی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزارت قانون و انصاف کی ایڈوائس پر وزارت داخلہ عمل آگے بڑھائیگی، اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو گذشتہ ہفتے لکھےگئےخط میں سپریم کورٹ کےحکم پرتحریری اقرارنامہ جمع کرانےکیلئے ضروری کارروائی کرنےکا کہا گیا۔
خط میں3 جنوری 2024کو سپریم کورٹ کے آرڈر کے پیرا 11کا حوالہ دیا گیا جس میں حکم دیا گیا تھا کہ اب کے بعدکسی شخص کوغیر قانونی لاپتا نہیں کیا جائے گا اور کسی شخص کو غیر قانونی لاپتا نہ کرنےکیلئے تحریری جواب مانگا گیا۔
سپریم کورٹ کے حکم کے پیرا 11 میں وفاقی حکومت کو تحریری جواب جمع کرانے اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر ترین افسران سے دستخط شدہ تحریری اقرار نامہ مانگا گیا ہےکہ مزید کسی شخص کو غیر قانونی طور پر لاپتا نہیں کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آمنہ مسعود جنجوعہ اوردیگر نےدرخواستیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا۔