22 جنوری ، 2013
لاہور…لاہورہائی کورٹ میں صدرزرداری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے،وفاق کے وکیل وسیم سجاد کاکہناہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی،صدر کا مواخذہ ہو سکتا ہے اور اسے عہدے سے بھی ہٹایا جاسکتا ہے۔اس پر عدالت نے استفسارکیاکہ کیاعوام صدر کا مواخذہ کر سکتے ہیں ۔چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں لاہورہائیکورٹ کا فل بنچ صدر آصف علی زرداری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کررہا ہے،وفاق کے وکیل وسیم سجادنے دلائل دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی،صدر قانون سے بالا نہیں،مواخذہ ہو سکتا ہے،لیکن جب کوئی صدر بنتا ہے تو آئین صدر کو استثنیٰ ہی نہیں،بلکہ تحفظ بھی دیتا ہے،آئین نے صدر کو نہیں، اُس کے عہدے کو تحفظ دیا ہے ،وسیم سجاد کاکہناہے کہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ آئینی تحفظ سے لطف اندوز ہو۔اگر عدالت صدر کیخلاف کوئی کارروائی کرتی ہے تو وہ وفاق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا ،اس پربنچ کے رکن جسٹس منصور نے استفسار کیاکہ کیا عدالتی حکم نہ ماننے پر عوام صدر کا مواخذہ کر سکتے ہیں ، ،وسیم سجاد نے اس کا جواب جی کہہ کر دیا۔وسیم سجادنے کہاکہ عدالتی حکم نہ ماننے پر صدر کیخلاف کسی سیاسی جماعت نے عدالت سے رجوع نہیں کیا ، صرف لاہور کا ایک وکیل متاثر ہوا ،انہوں نے استفسار کیاکہ کیا عدالت آئین کی شق 248ختم کرنا چاہتی ہے ، جس پر چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آئین کے آرٹیکل 248کی تشریح کرنی ہے ، ،اس کیساتھ ہی چائے کا وقفہ ہو گیا۔