22 جنوری ، 2013
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ایم پی اے منظر امام کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کل تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس قاتل پکڑ کر لائے،یہ اس کیلئے چیلنج ہے،اگر منظر امام کے قاتلوں کو نہیں پکڑ سکتے تو پھر کسی کو نہیں پکڑ سکتے۔عدالت نے اجمل پہاڑی کی رہائی پر بھی جواب طلب کر لیا چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کراچی بدامنی کیس کی سماعت کر رہا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایم پی اے کو محافظوں سمیت مارا گیا، شاہ زیب قتل میں بھی سول سوسائٹی سامنے آئی اور عدالتی حکم پر ملزم گرفتار ہوا۔عام آدمی کی تو کوئی زندگی ہی نہیں ہے، عدالت کے لیے ہر آدمی شاہ زیب ہے ، ہر افسر صرف مراعات انجوائے کر رہا ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہر کسی کی جان ومال کا تحفظ کریں،چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کراچی میں آج کتنی لاشیں ملی ہیں اس پر پولیس حکام نے بتایا کہ رات تک پانچ کی اطلاع تھی، صبح مزید تین کا پتہ چلا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انہوں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ اجمل پہاڑی کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے، اس پر سندھ پولیس کے حکام نے موقف اپنایا کہ عدالتوں کا دباو تھا جس پر اسے رہا کیا گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ عدالتوں میں ثبوت پیش نہیں کریں گے تو عدالت رہا کرنے کا ہی کہیں گی ، جب ہم فیصلہ دیتے ہیں تو اس پر عمل نہیں ہوتا۔مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔